قرآن کریم > طه
طه
•
فَاَكَلَا مِنْهَا فَبَدَتْ لَهُمَا سَوْاٰتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفٰنِ عَلَيْهِمَا مِنْ وَّرَقِ الْجَنَّةِ وَعَصٰٓى اٰدَمُ رَبَّهُ فَغَوٰى
چنانچہ ان دونوں نے اُس درخت میں سے کچھ کھا لیا جس سے اُن دونوں کے شرم کے مقامات اُن کے سامنے کھل گئے، اور وہ دونوں جنت کے پتوں کو اپنے اُوپر گانٹھنے لگے۔ اور (اس طرح) آدم نے اپنے رَبّ کا کہا ٹالا، اور بھٹک گئے
•
ثُمَّ اجْتَبَاهُ رَبُّهُ فَتَابَ عَلَيْهِ وَهَدَى
پھر اُن کے رَبّ نے اُنہیں چن لیا، چنانچہ ان کی توبہ قبول فرمائی، اور انہیں ہدایت عطا فرمائی
•
قَالَ اهْبِطَا مِنْهَا جَمِيعًا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلا يَضِلُّ وَلا يَشْقَى
اﷲنے فرمایا : ’’ تم دونوں کے دونوں یہاں سے نیچے اُتر جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن ہوگے۔ پھر اگر تمہیں میری طرف سے کوئی ہدایت پہنچے، تو جو کوئی میری ہدایت کی پیروی کرے گا، وہ نہ گمراہ ہوگا، اور نہ کسی مشکل میں گرفتار ہوگا
•
وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَى
اور جو میری نصیحت سے منہ موڑے گا تو اُس کو بڑی تنگ زندگی ملے گی، اور قیامت کے دن ہم اُسے اندھا کر کے اُٹھائیں گے
•
قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِي أَعْمَى وَقَدْ كُنتُ بَصِيرًا
وہ کہے گا کہ : ’’ یا رَبّ ! تو نے مجھے اندھا کر کے کیوں اُٹھا یا، حالانکہ میں توآنکھوں والا تھا؟‘‘
•
قَالَ كَذٰلِكَ اَتَتْكَ اٰيٰتُنَا فَنَسِيْتَهَا ۚ وَكَذٰلِكَ الْيَوْمَ تُنْسٰى
اﷲ کہے گا : ’’ اسی طرح ہماری آیتیں تیرے پاس آئی تھیں ، مگر تو نے اُنہیں بھلا دیا۔ اور آج اُسی طرح تجھے بھلادیا جائے گا
•
وَكَذٰلِكَ نَجْزِيْ مَنْ اَسْرَفَ وَلَمْ يُؤْمِنْۢ بِاٰيٰتِ رَبِّهِ ۭ وَلَعَذَابُ الْاٰخِرَةِ اَشَدُّ وَاَبْقٰي
اور جو شخص حدسے گذر جاتا ہے، اوراپنے پروردگار کی نشانیوں پر ایمان نہیں لاتا، اُسے ہم اسی طرح سزا دیتے ہیں ، اورآخرت کا عذاب واقعی زیادہ سخت اور زیادہ دیر رہنے والا ہے
•
اَفَلَمْ يَهْدِ لَهُمْ كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنَ الْقُرُوْنِ يَمْشُوْنَ فِيْ مَسٰكِنِهِمْ ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّاُولِي النُّهٰى
پھر کیا ان لوگوں کو اس بات نے بھی کوئی ہدایت کا سبق نہیں دیا کہ ان سے پہلے کتنی نسلیں تھیں جنہیں ہم نے ہلاک کر دیا، جن کی بستیوں میں یہ لوگ چلتے پھرتے بھی ہیں؟ یقینا جن لوگوں کے پاس عقل ہے، اُن کیلئے اس بات میں عبرت کے بڑے سامان ہیں
•
وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّكَ لَكَانَ لِزَامًا وَّاَجَلٌ مُّسَمًّى
اور اگر تمہارے رَبّ کی طرف سے ایک بات پہلے ہی طے نہ کر دی گئی ہو تی، اور (اس کے نتیجے میں عذاب کی) ایک میعاد مقرر نہ ہوتی، تو لازمی طور پر عذاب (ان کو) چمٹ چکا ہوتا
•
فَاصْبِرْ عَلٰي مَا يَــقُوْلُوْنَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوْبِهَا ۚ وَمِنْ اٰنَاۗئِ الَّيْلِ فَسَبِّحْ وَاَطْرَافَ النَّهَارِ لَعَلَّكَ تَرْضٰى
لہٰذا (اے پیغمبر !) یہ لوگ جو باتیں کرتے ہیں ، تم ان پر صبر کرو، اور سورج نکلنے سے پہلے اور اُس کے غروب سے پہلے اپنے رَبّ کی تسبیح اور حمد کرتے رہو، اور رات کے اوقات میں بھی تسبیح کرو، اور دن کے کناروں میں بھی، تاکہ تم خوش ہوجاؤ