May 17, 2024

قرآن کریم > طه >surah 20 ayat 130

فَاصْبِرْ عَلٰي مَا يَــقُوْلُوْنَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوْبِهَا ۚ وَمِنْ اٰنَاۗئِ الَّيْلِ فَسَبِّحْ وَاَطْرَافَ النَّهَارِ لَعَلَّكَ تَرْضٰى

لہٰذا (اے پیغمبر !) یہ لوگ جو باتیں کرتے ہیں ، تم ان پر صبر کرو، اور سورج نکلنے سے پہلے اور اُس کے غروب سے پہلے اپنے رَبّ کی تسبیح اور حمد کرتے رہو، اور رات کے اوقات میں بھی تسبیح کرو، اور دن کے کناروں میں بھی، تاکہ تم خوش ہوجاؤ

 آیت ۱۳۰:  فَاصْبِرْ عَلٰی مَا یَقُوْلُوْنَ:   «تو (اے نبی!) آپ صبر کیجیے اس پر جو کچھ یہ کہہ رہے ہیں»

            وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوْبِہَا:   «اور تسبیح بیان کیجیے اپنے رب کی حمد کے ساتھ سورج طلوع ہونے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے»

            یہ نمازِ فجر اور نمازِ عصر کی طرف اشارہ ہے۔

            وَمِنْ اٰنَآیِٔ الَّیْلِ فَسَبِّحْ:   «اور رات کے کچھ اوقات میں بھی تسبیح کیجیے»

            اس سے نماز مغرب اور عشاء مراد ہیں۔

            وَاَطْرَافَ النَّہَارِ:   «اور دن کے اطراف میں بھی»

            دن کے دونوں اطراف سے دن کے آغاز اور سورج ڈھلنے کے بعد کے اوقات مراد ہیں۔ دن کے آغاز میں صلوٰۃ الضحیٰ یا نماز چاشت کا وقت ہے جبکہ سورج ڈھلنے کے بعد نماز ظہر کا۔ یعنی نصف النہار کے بعد جتنے وقفے پر نماز ظہر کا وقت ہے تقریباً اتنے ہی وقفے پر نصف النہار سے پہلے نماز چاشت کا وقت ہے۔ نمازوں کی تعداد اصل میں آٹھ ہے۔ (ان میں سے تین کو فرض نہیں رکھا گیا) جن کے اوقات چوبیس گھنٹوں میں بڑی خوبصورتی سے برابر تقسیم پر رکھے گئے ہیں، اس طرح کہ تقریباً ہر تین گھنٹے بعد نماز کا وقت ہے۔ لیکن ان میں سے صرف پانچ نمازوں کو فرض کیا گیا ہے، باقی تین (اشراق، چاشت، اور تہجد ) کو نفلی قرار دے دیا گیا تا کہ عام لوگوں کو فجر سے ظہر تک اپنی معاشی سرگرمیوں کے لیے اور رات کو آرام کے لیے تسلسل کے ساتھ مناسب وقت مل سکے۔

            لَعَلَّکَ تَرْضٰی:   «تا کہ آپ راضی ہو جائیں۔»

            اگر آپ اس پر عمل کریں گے تو اللہ تعالیٰ آپ کو خوش کر دیں گے۔ ان احکام کی تعمیل کا ایسا اجر ملے گا کہ آپ راضی ہو جائیں گے۔

UP
X
<>