قرآن کریم > الكهف
الكهف
•
فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَيْنِهِمَا نَسِيَا حُوتَهُمَا فَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ سَرَبًا
چنانچہ جب وہ ان کے سنگھم پر پہنچے تو دونوں اپنی مچھلی کو بھول گئے، اور اس نے سمندر میں ایک سرنگ کی طرح کا راستہ بنا لیا
•
فَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتَاهُ آتِنَا غَدَاءنَا لَقَدْ لَقِينَا مِن سَفَرِنَا هَذَا نَصَبًا
پھر جب دونوں آگے نکل گئے، تو موسیٰ نے اپنے نوجوان سے کہا کہ : ’’ ہمارا ناشتہ لاؤ، سچی بات یہ ہے کہ ہمیں اس سفر میں بڑی تھکاوٹ لاحق ہوگئی ہے۔‘‘
•
قَالَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنسَانِيهُ إِلاَّ الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ وَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ عَجَبًا
اُس نے کہا : ’’ بھلا بتائیے ! (عجیب قصہ ہو گیا) جب ہم اُس چٹان پر ٹھہرے تھے تو میں مچھلی (کا آپ سے ذکر کرنا) بھول گیا۔ اور شیطان کے سواکوئی نہیں ہے جس نے مجھ سے اس کا تذکرہ کرنا بھلایا ہو۔ اور اُس (مچھلی) نے تو بڑے عجیب طریقے پر دریا میں اپنی راہ لے لی تھی۔‘‘
•
قَالَ ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِ فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا
موسیٰ نے کہا : ’’ اسی بات کی تو ہمیں تلاش تھی۔‘‘ چنانچہ دونوں اپنے قدموں کے نشان دیکھتے ہوئے واپس لوٹے
•
فَوَجَدَا عَبْدًا مِّنْ عِبَادِنَا آتَيْنَاهُ رَحْمَةً مِنْ عِندِنَا وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْمًا
تب انہیں ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ ملا جس کو ہم نے اپنی خصوصی رحمت سے نوازا تھا، اور خاص اپنی طرف سے ایک علم سکھایا تھا
•
قَالَ لَهُ مُوسَى هَلْ أَتَّبِعُكَ عَلَى أَن تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا
موسیٰ نے اُن سے کہا: ’’ کیا میں آپ کے ساتھ اس غرض سے رہ سکتا ہوں کہ آپ کو بھلائی کا جو علم عطا ہوا ہے، اُس کا کچھ حصہ مجھے بھی سکھا دیں؟‘‘
•
قَالَ إِنَّكَ لَن تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا
انہوں نے کہا : ’’ مجھے یقین ہے کہ آپ میرے ساتھ رہنے پر صبر نہیں کر سکیں گے
•
وَكَيْفَ تَصْبِرُ عَلَى مَا لَمْ تُحِطْ بِهِ خُبْرًا
اور جن باتوں کی آپ کو پوری پوری واقفیت نہیں ہے، ان پر آپ صبر کر بھی کیسے سکتے ہیں؟‘‘
•
قَالَ سَتَجِدُنِي إِن شَاء اللَّهُ صَابِرًا وَلا أَعْصِي لَكَ أَمْرًا
موسیٰ نے کہا : ’’اِن شاء اﷲ آپ مجھے صابر پائیں گے، اور میں آپ کے کسی حکم کی خلاف ورزی نہیں کروں گا۔‘‘
•
قَالَ فَإِنِ اتَّبَعْتَنِي فَلا تَسْأَلْنِي عَن شَيْءٍ حَتَّى أُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْرًا
انہوں نے کہا : ’’ اچھا ! اگر آپ میرے ساتھ چلتے ہیں تو جب تک میں خود ہی کسی بات کا تذکرہ شروع نہ کروں ، آپ مجھ سے کسی بھی چیز کے بارے میں سوال نہ کریں ۔‘‘