May 18, 2024

قرآن کریم > الكهف >surah 18 ayat 69

قَالَ سَتَجِدُنِي إِن شَاء اللَّهُ صَابِرًا وَلا أَعْصِي لَكَ أَمْرًا 

موسیٰ نے کہا : ’’اِن شاء اﷲ آپ مجھے صابر پائیں گے، اور میں آپ کے کسی حکم کی خلاف ورزی نہیں کروں گا۔‘‘

 آیت ۶۹:   قَالَ سَتَجِدُنِیْٓ اِنْ شَآءَ اللّٰہُ صَابِرًا وَّلَآ اَعْصِیْ لَکَ اَمْرًا:   «موسی ٰ نے کہا: آپ مجھے ان شاء اللہ صابر پائیں گے، اور میں خلاف ورزی نہیں کروں گا آپ کے کسی حکم کی۔»

            یہاں پرایک اہم نکتہ لائق توجہ ہے کہ جب صبر کرنے کی بات ہوئی تو اس کے ساتھ حضرت موسی ٰ نے ان شاء اللہ کہا، لیکن نا فرمانی نہ کرنے کے وعدے کے ساتھ «ان شاء اللہ» نہیں کہا۔ چنانچہ بعد میں ہم دیکھیں گے کہ اسی وعدے کی خلاف ورزی آپ سے ہوئی جس کے ساتھ ان شاء اللہ نہیں کہا گیا تھا۔ اس حوالے سے اسی سورت کا وہ حکم بھی ذہن میں رکھیے جس میں حضور کو مخاطب کر کے فرمایا گیا ہے:   وَلَا تَقُوْلَنَّ لِشَایْئٍ اِنِّیْ فَاعِلٌ ذٰلِکَ غَدًا  اِلَّآ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰہُ وَاذْکُرْ رَّبَّکَ اِذَا نَسِیْتَ وَقُلْ عَسٰٓی اَنْ یَّہْدِیَنِ رَبِّیْ لِاَقْرَبَ مِنْ ہٰذَا رَشَدًا.  «اور کسی چیز کے بارے میں یہ کبھی نہ کہا کریں کہ میں کل یہ کرنے والا ہوں مگر یہ کہ اللہ چاہے» اور اپنے رب کو یاد کر لیا کیجیے جب آپ بھول جائیں اور کہیے کہ ممکن ہے میرا رب میری راہنمائی کر دے اس سے زیادہ بھلائی کی راہ کی طرف۔»

UP
X
<>