May 18, 2024

قرآن کریم > الكهف >surah 18 ayat 65

فَوَجَدَا عَبْدًا مِّنْ عِبَادِنَا آتَيْنَاهُ رَحْمَةً مِنْ عِندِنَا وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْمًا 

تب انہیں ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ ملا جس کو ہم نے اپنی خصوصی رحمت سے نوازا تھا، اور خاص اپنی طرف سے ایک علم سکھایا تھا

 آیت ۶۵:   فَوَجَدَا عَبْدًا مِّنْ عِبَادِنَآ اٰتَیْنٰہُ رَحْمَۃً مِّنْ عِنْدِنَا وَعَلَّمْنٰہُ مِنْ لَّدُنَّا عِلْمًا:   «تو پایا انہوں نے (وہاں) ہمارے بندوں میں سے ایک بندے کو جسے ہم نے رحمت عطا کی تھی اپنی طرف سے اور اسے سکھایا تھا ایک علم خاص اپنے پاس سے۔»

            یعنی اللہ تعالیٰ نے اپنے پاس سے، اپنے خاص خزانۂ فیض سے اسے خصوصی علم عطا کر رکھا تھا۔ «علم لدنی» کی اصطلاح یہیں سے اخذ کی گئی ہے۔ لَدُن کے معنی قریب یا نزدیک کے ہیں۔ چنانچہ علم لدنی سے مراد وہ علم ہے جو اللہ تعالیٰ اپنی خاص رحمت سے کسی کو عطا کر دے۔ یعنی ایک علم تو وہ ہے جو انسان اپنے حواسِ خمسہ کے ذریعے سے باقاعدہ محنت و مشقت کے عمل سے گزر کر حاصل کرتا ہے، جیسے مدارسِ عربیہ میں صرف و نحو، تفسیر و حدیث اور فقہ وغیرہ علوم حاصل کیے جاتے ہیں، یا سکول و کالج میں متداول عمرانی و سائنسی علوم سیکھے جاتے ہیں، لیکن علم کی ایک قسم وہ بھی ہے جو اللہ تعالیٰ براہِ راست کسی انسان کے دل میں ڈال دیتا ہے اور اُس کو اُس کی تحصیل کے لیے کوئی مشقت وغیرہ بھی نہیں اٹھانی پڑتی۔ 

UP
X
<>