May 18, 2024

قرآن کریم > الكهف >surah 18 ayat 63

قَالَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنسَانِيهُ إِلاَّ الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ وَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ عَجَبًا 

اُس نے کہا : ’’ بھلا بتائیے ! (عجیب قصہ ہو گیا) جب ہم اُس چٹان پر ٹھہرے تھے تو میں مچھلی (کا آپ سے ذکر کرنا) بھول گیا۔ اور شیطان کے سواکوئی نہیں ہے جس نے مجھ سے اس کا تذکرہ کرنا بھلایا ہو۔ اور اُس (مچھلی) نے تو بڑے عجیب طریقے پر دریا میں اپنی راہ لے لی تھی۔‘‘

 آیت ۶۳:   قَالَ اَرَء َیْتَ اِذْ اَوَیْنَآ اِلَی الصَّخْرَۃِ فَاِنِّیْ نَسِیْتُ الْحُوْتَ:   «اُس (نوجوان) نے کہا: دیکھيے، جب ہم ٹھہرے تھے چٹان کے پاس تو میں بھول گیا مچھلی کو (نگاہ میں رکھنا)»

               وَمَآ اَنْسٰنِیْہُ اِلَّا الشَّیْطٰنُ اَنْ اَذْکُرَہُ وَاتَّخَذَ سَبِیْلَہُ فِی الْْبَحْرِ عَجَبًا:   «اور نہیں مجھے بھلائے رکھا مگر شیطان نے کہ میں (آپ سے) اس کا ذکر کروں، اور اُس نے تو بنا لیا تھا اپنا راستہ دریا میں عجیب طرح سے۔»

            یعنی اس جگہ وہ مچھلی زندہ ہو کر عجیب طریقے سے دریا میں چلی گئی تھی۔ 

UP
X
<>