قرآن کریم > الكهف
الكهف
•
أُوْلَئِكَ لَهُمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَيَلْبَسُونَ ثِيَابًا خُضْرًا مِّن سُندُسٍ وَإِسْتَبْرَقٍ مُّتَّكِئِينَ فِيهَا عَلَى الأَرَائِكِ نِعْمَ الثَّوَابُ وَحَسُنَتْ مُرْتَفَقًا
یہ وہ لوگ ہیں جن کیلئے ہمیشہ رہنے والے باغات ہیں ، اُن کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں گی۔اُن کو وہاں سونے کے کنگنوں سے مزین کیا جائے گا، وہ اُونچی مسندوں پر تکیہ لگائے ہوئے باریک اور دبیز ریشم کے سبز کپڑے پہنے ہوں گے۔ کتنا بہترین اَجر، اور کیسی حسین آرام گاہ !
•
وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلاً رَّجُلَيْنِ جَعَلْنَا لأَحَدِهِمَا جَنَّتَيْنِ مِنْ أَعْنَابٍ وَحَفَفْنَاهُمَا بِنَخْلٍ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمَا زَرْعًا
اور (اے پیغمبر !) ان لوگوں کے سامنے اُن دو آدمیوں کی مثال پیش کرو جن میں سے ایک کو ہم نے انگوروں کے دو باغ دے رکھے تھے، اور ان کو کھجور کے درختوں سے گھیرا ہوا تھا، اور ان دونوں باغوں کے درمیان کھیتی لگائی ہوئی تھی
•
كِلْتَا الْجَنَّتَيْنِ آتَتْ أُكُلَهَا وَلَمْ تَظْلِمْ مِنْهُ شَيْئًا وَفَجَّرْنَا خِلالَهُمَا نَهَرًا
دونوں باغ پورا پورا پھل دیتے تھے، اور کوئی باغ پھل دینے میں کوئی کمی نہیں چھوڑتا تھا، اور ان دونوں کے درمیان ہم نے ایک نہر جاری کردی تھی
•
وَكَانَ لَهُ ثَمَرٌ فَقَالَ لِصَاحِبِهِ وَهُوَ يُحَاوِرُهُ أَنَا أَكْثَرُ مِنكَ مَالاً وَأَعَزُّ نَفَرًا
اور اس شخص کو خوب دولت حاصل ہوئی تو وہ اپنے ساتھی سے باتیں کرتے ہوئے کہنے لگا کہ : ’’ میرا مال بھی تم سے زیادہ ہے، اور میرا جتھہ بھی تم سے زیادہ مضبوط ہے۔‘‘
•
وَدَخَلَ جَنَّتَهُ وَهُوَ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ قَالَ مَا أَظُنُّ أَن تَبِيدَ هَذِهِ أَبَدًا
اور وہ اپنی جان پر ستم ڈھاتا ہوا اپنے باغ میں داخل ہوا۔ کہنے لگا : ’’ میں نہیں سمجھتا کہ یہ باغ کبھی بھی تباہ ہوگا
•
وَمَا أَظُنُّ السَّاعَةَ قَائِمَةً وَلَئِن رُّدِدتُّ إِلَى رَبِّي لأَجِدَنَّ خَيْرًا مِّنْهَا مُنقَلَبًا
اور میرا خیال یہ ہے کہ قیامت کبھی نہیں آئے گی۔ اور اگر کبھی مجھے اپنے رَبّ کے پاس واپس بھیجا بھی گیا، تب بھی مجھے یقین ہے کہ مجھے اس سے بھی اچھی جگہ ملے گی۔‘‘
•
قَالَ لَهُ صَاحِبُهُ وَهُوَ يُحَاوِرُهُ أَكَفَرْتَ بِالَّذِي خَلَقَكَ مِن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ سَوَّاكَ رَجُلاً
اُس کے ساتھی نے اُس سے باتیں کرتے ہوئے کہا : ’’ کیا تم اُس ذات کے ساتھ کفر کا معاملہ کر رہے ہو جس نے تمہیں مٹی سے، اور پھر نطفے سے پید اکیا، پھر تمہیں ایک بھلا چنگا انسان بنا دیا؟
•
لَّكِنَّا هُوَ اللَّهُ رَبِّي وَلا أُشْرِكُ بِرَبِّي أَحَدًا
جہاں تک میرا تعلق ہے، میں تو یہ عقیدہ رکھتا ہوں کہ اﷲ میرا پروردگار ہے، اور میں اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہیں مانتا
•
وَلَوْلا إِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ مَا شَاء اللَّهُ لا قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ إِن تُرَنِ أَنَا أَقَلَّ مِنكَ مَالاً وَوَلَدًا
اور جب تم اپنے باغ میں داخل ہورہے تھے، اُس وقت تم نے یہ کیوں نہیں کہا کہ ماشاء اﷲ لا قوۃ اِلا باﷲ ! (جو اﷲ چاہتا ہے، وہی ہوتا ہے، اﷲ کی توفیق کے بغیر کسی میں کوئی طاقت نہیں ) ۔ اگر تمہیں یہ نظر آرہا ہے کہ میری دولت اور اولاد تم سے کم ہے
•
فَعَسٰي رَبِّيْٓ اَنْ يُّؤْتِيَنِ خَيْرًا مِّنْ جَنَّتِكَ وَيُرْسِلَ عَلَيْهَا حُسْـبَانًا مِّنَ السَّمَاۗءِ فَتُصْبِحَ صَعِيْدًا زَلَقًا
تو میرے رَبّ سے کچھ بعید نہیں ہے کہ وہ مجھے تمہارے باغ سے بہتر چیز عطا فرمادے، اور تمہارے اس باغ پر کوئی آسمانی آفت بھیج دے، جس سے وہ چکنے میدان میں تبدیل ہو کر رہ جائے