قرآن کریم > فصّلت
فصّلت
•
ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاء وَهِيَ دُخَانٌ فَقَالَ لَهَا وَلِلأَرْضِ اِئْتِيَا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا قَالَتَا أَتَيْنَا طَائِعِينَ
پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا، جبکہ وہ اُس وقت دھویں کی شکل میں تھا، اور اُس سے اور زمین سے کہا : ’’ چلے آؤ، چاہے خوشی سے یا زبردستی۔‘‘ دونوں نے کہا : ’’ ہم خوشی خوشی آتے ہیں ۔‘‘
•
فَقَضَاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ فِي يَوْمَيْنِ وَأَوْحَى فِي كُلِّ سَمَاء أَمْرَهَا وَزَيَّنَّا السَّمَاء الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ وَحِفْظًا ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ
چنانچہ اُس نے دو دِ ن میں اپنے فیصلے کے تحت اُن کے سات آسمان بنادیئے، اور ہر آسمان میں اُس کے مناسب حکم بھیج دیا۔ اور ہم نے اس قریب والے آسمان کو چراغوں سے سجایا، اور اُسے خوب محفوظ کر دیا۔ یہ اُس ذات کی نپی تُلی منصوبہ بندی ہے جس کا اِقتدار بھی کامل ہے، جس کا علم بھی مکمل
•
فَإِنْ أَعْرَضُوا فَقُلْ أَنذَرْتُكُمْ صَاعِقَةً مِّثْلَ صَاعِقَةِ عَادٍ وَثَمُودَ
پھر بھی اگر یہ لوگ منہ موڑیں تو کہہ دوکہ : ’’ میں نے تمہیں اُس کڑکے سے خبردار کر دیا ہے جیسا کڑکا عاد اور ثمود پر نازل ہوا تھا۔‘‘
•
إِذْ جَاءتْهُمُ الرُّسُلُ مِن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ أَلاَّ تَعْبُدُوا إِلاَّ اللَّهَ قَالُوا لَوْ شَاء رَبُّنَا لأَنزَلَ مَلائِكَةً فَإِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُمْ بِهِ كَافِرُونَ
یہ اُس وقت کی بات ہے جب اُن کے پاس پیغمبر (کبھی) اُن کے آگے سے اور (کبھی) اُن کے پیچھے سے یہ پیغام لے کر آئے کہ اﷲ کے سوا کسی چیز کی عبادت نہ کرو۔ اُنہوں نے کہا کہ : ’’ اگر ہمارا پروردگار چاہتا تو فرشتے بھیجتا۔ لہٰذا جس بات کے ساتھ تمہیں بھیجا گیا ہے، ہم اُس کو ماننے سے انکار کرتے ہیں ۔‘‘
•
فَأَمَّا عَادٌ فَاسْتَكْبَرُوا فِي الأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَقَالُوا مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ
پھر عاد کا قصہ تو یہ ہوا کہ اُنہوں نے زمین میں ناحق تکبر کا رویہ اختیار کیا، اور کہا کہ : ’’ کون ہے جو طاقت میں ہم سے زیادہ ہو؟‘‘ بھلا کیا اُن کو یہ نہیں سوجھا کہ جس اﷲ نے اُن کو پیدا کیا ہے، وہ طاقت میں اُن سے کہیں زیادہ ہے؟ اور وہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے رہے
•
فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًا صَرْصَرًا فِي أَيَّامٍ نَّحِسَاتٍ لِّنُذِيقَهُمْ عَذَابَ الْخِزْيِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلَعَذَابُ الآخِرَةِ أَخْزَى وَهُمْ لا يُنصَرُونَ
چنانچہ ہم نے کچھ منحوس دنوں میں اُن پر آندھی کی شکل میں ہوا بھیجی تاکہ اُنہیں دُنیوی زندگی میں رُسوائی کے عذاب کا مزہ چکھائیں ۔ اور آخرت کا عذاب اُس سے بھی زیادہ رُسوا کرنے والا ہے، اور اُن کو کوئی مدد میسر نہیں آئے گی
•
وَأَمَّا ثَمُودُ فَهَدَيْنَاهُمْ فَاسْتَحَبُّوا الْعَمَى عَلَى الْهُدَى فَأَخَذَتْهُمْ صَاعِقَةُ الْعَذَابِ الْهُونِ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ
رہے ثمود، تو ہم نے اُنہیں سیدھا راستہ دکھایا تھا، لیکن اُنہوں نے سیدھا راستہ اختیار کرنے کے مقابلے میں اندھا رہنے کو زیادہ پسند کیا، چنانچہ اُنہوں نے جو کمائی کر رکھی تھی، اُس کی وجہ سے اُن کو ایسے عذاب کے کڑکے نے آپکڑا جو سراپا ذلت تھا
•
وَنَجَّيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ
اور جو لوگ ایمان لے آئے تھے، اور تقویٰ اختیار کئے ہوئے تھے، اُن کو ہم نے نجات دے دی
•
وَيَوْمَ يُحْشَرُ أَعْدَاء اللَّهِ إِلَى النَّارِ فَهُمْ يُوزَعُونَ
اور اُس دن کا دھیان رکھو جب اﷲ کے دشمنوں کو جمع کر کے آگ کی طرف لے جایا جائے گا، چنانچہ اُنہیں ٹولیوں میں بانٹ دیا جائے گا
•
حَتَّى إِذَا مَا جَاؤُوْهَا شَهِدَ عَلَيْهِمْ سَمْعُهُمْ وَأَبْصَارُهُمْ وَجُلُودُهُمْ بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
یہاں تک کہ جب وہ اُس (آگ) کے پاس پہنچ جائیں گے تو اُن کے کان، اُن کی آنکھیں اور اُن کی کھالیں اُن کے خلاف گواہی دیں گی کہ وہ کیا کچھ کرتے رہے ہیں