May 18, 2024

قرآن کریم > فصّلت >sorah 41 ayat 15

فَأَمَّا عَادٌ فَاسْتَكْبَرُوا فِي الأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَقَالُوا مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ

پھر عاد کا قصہ تو یہ ہوا کہ اُنہوں نے زمین میں ناحق تکبر کا رویہ اختیار کیا، اور کہا کہ : ’’ کون ہے جو طاقت میں ہم سے زیادہ ہو؟‘‘ بھلا کیا اُن کو یہ نہیں سوجھا کہ جس اﷲ نے اُن کو پیدا کیا ہے، وہ طاقت میں اُن سے کہیں زیادہ ہے؟ اور وہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے رہے

آیت ۱۵:  فَاَمَّا عَادٌ فَاسْتَکْبَرُوْا فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ: ’’عاد کا معاملہ یہ تھا کہ انہوں نے زمین میں بہت تکبر کیا بالکل نا حق‘‘

         وَقَالُوْا مَنْ اَشَدُّ مِنَّا قُوَّۃً: ’’اور انہوں نے کہا کہ کون ہے ہم سے بڑھ کر قوت میں ؟‘‘

         اَوَلَمْ یَرَوْا اَنَّ اللّٰہَ الَّذِیْ خَلَقَہُمْ ہُوَ اَشَدُّ مِنْہُمْ قُوَّۃً: ’’کیا انہوں نے غور نہیں کیا تھا کہ وہ اللہ جس نے انہیں پیدا کیا وہ ان سے بہت بڑھ کر ہے قوت میں !‘‘

        اگر انہیں اپنے مدمقابل کوئی اور قوم اس وقت دنیا میں نظر نہیں آ رہی تھی تو کیا انہیں اللہ کی طاقت بھی نظر نہیں آ رہی تھی؟ ایک وہ طاقتور ہستی تو بہر حال موجود تھی جس نے انہیں پیدا کیا تھا۔

         وَکَانُوْا بِاٰیٰتِنَا یَجْحَدُوْنَ : ’’اور وہ ہماری آیات کا انکار کرتے رہے۔‘‘

UP
X
<>