May 18, 2024

قرآن کریم > فصّلت >sorah 41 ayat 14

إِذْ جَاءتْهُمُ الرُّسُلُ مِن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ أَلاَّ تَعْبُدُوا إِلاَّ اللَّهَ قَالُوا لَوْ شَاء رَبُّنَا لأَنزَلَ مَلائِكَةً فَإِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُمْ بِهِ كَافِرُونَ

یہ اُس وقت کی بات ہے جب اُن کے پاس پیغمبر (کبھی) اُن کے آگے سے اور (کبھی) اُن کے پیچھے سے یہ پیغام لے کر آئے کہ اﷲ کے سوا کسی چیز کی عبادت نہ کرو۔ اُنہوں نے کہا کہ : ’’ اگر ہمارا پروردگار چاہتا تو فرشتے بھیجتا۔ لہٰذا جس بات کے ساتھ تمہیں بھیجا گیا ہے، ہم اُس کو ماننے سے انکار کرتے ہیں ۔‘‘

آیت ۱۴:  اِذْ جَآءَتْہُمُ الرُّسُلُ مِنْ بَیْنِ اَیْدِیْہِمْ وَمِنْ خَلْفِہِمْ: ’’جبکہ ان کے پاس رسول ؑآئے ان کے سامنے سے بھی اور ان کے پیچھے سے بھی‘‘

        یہاں پر قومِ عاد اور قومِ ثمود کا ذکر کر کے عرب کا وہ پورا علاقہ مراد لیا گیا ہے جہاں مختلف قوموں کی طرف پے در پے پیغمبر آئے۔ ان پیغمبروں اور ان کی اقوام کا ذکر قرآن میں بہت تکرار سے آیا ہے۔

         اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّا اللّٰہَ: ’’ (اس دعوت کے ساتھ ) کہ اللہ کے سوا کسی اور کی بندگی نہ کرو۔‘‘

         قَالُوْا لَوْ شَآءَ رَبُّنَا لَاَنْزَلَ مَلٰٓئِکَۃً: ’’ (جواب میں ہر قوم کے) لوگوں نے یہی کہا کہ اگر ہمارا رب چاہتا تو فرشتوں کو نازل کر دیتا‘‘

         فَاِنَّا بِمَآ اُرْسِلْتُمْ بِہٖ کٰفِرُوْنَ: ’’پس جو چیز دے کر آپ بھیجے گئے ہیں ہم تو اس کا انکار کرتے ہیں۔‘‘

        آپ کا دعویٰ ہے کہ آپ کو اللہ نے کوئی خاص پیغام دے کر ہماری طرف بھیجا ہے تو آپ اس حوالے سے ہمارا جواب بھی سن لیں اور وہ یہ کہ آپ کے دعوے کے مطابق جس چیز کے ساتھ بھی آپ کو بھیجا گیا ہے ہم اسے ماننے سے انکار کرتے ہیں۔ 

UP
X
<>