May 18, 2024

قرآن کریم > فصّلت >sorah 41 ayat 12

فَقَضَاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ فِي يَوْمَيْنِ وَأَوْحَى فِي كُلِّ سَمَاء أَمْرَهَا وَزَيَّنَّا السَّمَاء الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ وَحِفْظًا ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ

چنانچہ اُس نے دو دِ ن میں اپنے فیصلے کے تحت اُن کے سات آسمان بنادیئے، اور ہر آسمان میں اُس کے مناسب حکم بھیج دیا۔ اور ہم نے اس قریب والے آسمان کو چراغوں سے سجایا، اور اُسے خوب محفوظ کر دیا۔ یہ اُس ذات کی نپی تُلی منصوبہ بندی ہے جس کا اِقتدار بھی کامل ہے، جس کا علم بھی مکمل

آیت ۱۲:  فَقَضٰہُنَّ سَبْعَ سَمٰواتٍ فِیْ یَوْمَیْنِ: ’’پھر اُس نے ان کو سات آسمانوں کی شکل دے دی، دو دنوں میں۔‘‘

        قرآن حکیم میں سات مقامات پر یہ ذکر ملتا ہے کہ زمین و آسمان کی تخلیق چھ دنوں میں ہوئی، لیکن یہ قرآن کا واحد مقام ہے جہاں نہ صرف ان چھ دنوں کی مزید تفصیل (break up) دی گئی ہے بلکہ اس تخلیقی عمل کی ترتیب (sequence) کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے۔ یعنی پہلے زمین بنی اور سات آسمان اس کے بعد وجود میں آئے۔ لیکن ابھی تک ہم نہ تو مذکورہ چھ دنوں کے مفہوم کو سمجھ سکے ہیں اور نہ ہی زمین و آسمان کے تخلیقی عمل کی ترتیب سے متعلق سائنٹیفک انداز میں کچھ جان سکتے ہیں۔ بہر حال ہمارا یمان ہے کہ مستقبل میں کسی وقت سائنس ضرور ان معلومات تک رسائی حاصل کرے گی اور انسان اس حقیقت کی تہہ تک ضرور پہنچ جائے گا کہ زمین و آسمان کے وجود میں آنے کی صحیح ترتیب وہی ہے جو قرآن نے بیان فرمائی ہے۔

         وَاَوْحٰی فِیْ کُلِّ سَمَآءٍ اَمْرَہَا: ’’اور اس نے وحی کر دیا ہرآسمان پر اس کا حکم‘‘

        سات آسمان بنانے کے بعد ہر آسمان پر اس سے متعلق تفصیلی احکامات بھیج دیے گئے۔

         وَزَیَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنْیَا بِمَصَابِیْحَ وَحِفْظًا: ’’اور ہم نے آسمانِ دُنیا کو چراغوں سے ّمزین کردیا اور اس کی خوب حفاظت کی۔‘‘

        چراغوں سے مراد ستارے ہیں۔ ستارے زمین سے قریب ترین آسمان کے لیے باعث زینت بھی ہیں اور شیاطین جن کی سرگرمیوں کے خلاف حفاظتی چوکیوں کا کام بھی دیتے ہیں۔ چنانچہ جو شیاطین جن غیب کی خبریں حاصل کرنے کے لیے ممنوعہ حدود میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں ان پر ان ستاروں سے میزائل داغے جاتے ہیں۔ (اس موضوع پر مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: سورۃ الحجر کی آیت ۱۷ اور سورۃ الانبیاء کی آیت ۳۲ کی تشریح۔ )

         ذٰلِکَ تَقْدِیْرُ الْعَزِیْزِ الْعَلِیْمِ: ’’یہ اُس ہستی کا بنایا ہوا اندازہ ہے جو زبردست ہے اور ُکل علم رکھنے والا ہے۔‘‘

UP
X
<>