قرآن کریم > آل عمران
آل عمران
•
قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
(اے پیغمبر! لوگوں سے) کہہ دو کہ اگر تم اﷲ سے محبت رکھتے ہوتو میری اتباع کرو، اﷲ تم سے محبت کرے گا اور تمہاری خاطر تمہارے گناہ معاف کردے گا۔ اور اﷲ بہت معاف کرنے والا، بڑا مہربان ہے
•
قُلْ اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَالرَّسُوْلَ ۚ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ الْكٰفِرِيْنَ
کہہ دو کہ اﷲ اور رسول کی اطاعت کرو۔ پھر بھی اگرمنہ موڑو گے تو اﷲ کافروں کو پسند نہیں کرتا
•
اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰٓي اٰدَمَ وَنُوْحًا وَّاٰلَ اِبْرٰهِيْمَ وَاٰلَ عِمْرٰنَ عَلَي الْعٰلَمِيْنَ
اﷲ نے آدم، نوح، ابراہیم کے خاندان، اور عمران کے خاندان کر چن کر تمام جہانوں پر فضیلت دی تھی
•
ذُرِّيَّةًۢ بَعْضُهَا مِنْۢ بَعْضٍ ۭ وَاللّٰهُ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ
یہ ایسی نسل تھی جس کے افراد (نیکی اور اخلاص میں) ایک دوسرے سے ملتے جلتے تھے ۔ اور اﷲ (ہر ایک کی بات) سننے والا ہے، ہر چیز کا علم رکھتا ہے
•
إِذْ قَالَتِ امْرَأَةُ عِمْرَانَ رَبِّ إِنِّي نَذَرْتُ لَكَ مَا فِي بَطْنِي مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّي إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
(چنانچہ اﷲ کے دعا سننے کا وہ واقعہ یاد کرو) جب عمران کی بیوی نے کہا تھا کہ : ’’ یا رب! میں نے نذر مانی ہے کہ میرے پیٹ میں جو بچہ ہے میں اسے ہر کام سے آزاد کر کے تیرے لئے وقف رکھوں گی ۔ میری اس نذر کو قبول فرما ۔ بیشک تو سننے والا ہے، ہر چیز کا علم رکھتا ہے ۔ ‘‘
•
فَلَمَّا وَضَعَتْهَا قَالَتْ رَبِّ إِنِّي وَضَعْتُهَا أُنثَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا وَضَعَتْ وَلَيْسَ الذَّكَرُ كَالأُنثَى وَإِنِّي سَمَّيْتُهَا مَرْيَمَ وِإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
پھر جب ان سے لڑکی پیدا ہوئی تو وہ (حسرت سے) کہنے لگیں : ’’یا رب ! یہ تو مجھ سے لڑکی پید ا ہوگئی ہے ۔ ‘‘ حالانکہ اﷲ کو خوب علم تھا کہ ان کے یہاں کیا پید اہوا ہے ۔ ’’ اور لڑکا لڑکی جیسا نہیں ہوتا ۔ میں نے ا س کا نام مریم رکھ دیا ہے اور میں اسے اور اس کی اولاد کو شیطانِ مردود سے حفاظت کیلئے آپ کی پنا ہ میں دیتی ہوں ۔ ‘‘
•
فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولٍ حَسَنٍ وَأَنبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًا وَكَفَّلَهَا زَكَرِيَّا كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّا الْمِحْرَابَ وَجَدَ عِندَهَا رِزْقاً قَالَ يَا مَرْيَمُ أَنَّى لَكِ هَذَا قَالَتْ هُوَ مِنْ عِندِ اللَّهِ إنَّ اللَّهَ يَرْزُقُ مَن يَشَاء بِغَيْرِ حِسَابٍ
چنانچہ اس کے رب نے اس (مریم) کو بطریقِ احسن قبول کیا اور اسے بہترین طریقے سے پروان چڑھایا ۔ اور زکریا اس کے سرپرست بنے ۔ جب بھی زکریا ان کے پاس ان کی عبادت گاہ میں جاتے، ان کے پاس کوئی رزق پاتے ۔ انہوں نے پوچھا : ’’مریم ! تمہارے پاس یہ چیزیں کہاں سے آئیں ؟‘‘ وہ بولیں : ’’ اﷲ کے پاس سے ! اﷲ جس کو چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے ۔‘‘
•
هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِيَّا رَبَّهُ قَالَ رَبِّ هَبْ لِي مِن لَّدُنْكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاء
اس موقع پر زکریا نے اپنے رب سے دعا کی، کہنے لگے : ’’ یارب ! مجھے خاص اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطا فرمادے ۔ بیشک تو دعا کا سننے والا ہے ۔‘‘
•
فَنَادَتْهُ الْمَلآئِكَةُ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي الْمِحْرَابِ أَنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكَ بِيَحْيَى مُصَدِّقًا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللَّهِ وَسَيِّدًا وَحَصُورًا وَنَبِيًّا مِّنَ الصَّالِحِينَ
چنانچہ (ایک دن) جب زکریا عبادت گاہ میں نماز پڑھ رہے تھے، فرشتوں نے انہیں آواز دی کہ : ’’ اﷲ آپ کو یحییٰ کی (پیدائش کی) خوشخبری دیتا ہے جو اس شان سے پیدا ہوں گے کہ اﷲ کے ایک کلمے کی تصدیق کریں گے، لوگوں کے پیشوا ہوں گے، اپنے آپ کو نفسانی خواہشات سے مکمل طور پر روکے ہوئے ہوں گے، اور نبی ہوں گے اور ان کا شمار راست بازوں میں ہوگا ۔ ‘‘
•
قَالَ رَبِّ أَنَّىَ يَكُونُ لِي غُلاَمٌ وَقَدْ بَلَغَنِيَ الْكِبَرُ وَامْرَأَتِي عَاقِرٌ قَالَ كَذَلِكَ اللَّهُ يَفْعَلُ مَا يَشَاء
زکریا نے کہا : ’’ یارب ! میرے یہاں لڑکا کس طرح پیدا ہوگا جبکہ مجھے بڑھاپا آپہنچا ہے اور میری بیوی بانجھ ہے ؟‘‘ اﷲ نے کہا : ’’ اسی طرح ! اﷲ جو چاہتا ہے کرتا ہے ۔ ‘‘