May 19, 2024

قرآن کریم > آل عمران >surah 3 ayat 38

هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِيَّا رَبَّهُ قَالَ رَبِّ هَبْ لِي مِن لَّدُنْكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاء 

اس موقع پر زکریا نے اپنے رب سے دعا کی، کہنے لگے : ’’ یارب ! مجھے خاص اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطا فرمادے ۔ بیشک تو دعا کا سننے والا ہے ۔‘‘

 آیت 38:    ہُنَالِکَ دَعَا زَکَرِیَّا رَبَّہ:  «(حضرت زکریا کو یہ مشاہدہ ہوا تو انہوں نے)  اُسی وقت اپنے پروردگار سے ایک دعا کی۔»

             قَالَ رَبِّ ہَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْکَ ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً:  «انہوں نے کہا: اے میرے رب! تو مجھے بھی اپنی جناب سے کوئی پاکیزہ اولاد عطا فرما دے۔»

            حضرت زکریا بہت بوڑھے ہو چکے تھے‘ ان کی اہلیہ بھی بہت بوڑھی ہو چکی تھیں اور ساری عمر بانجھ رہی تھیں اور ان کے ہاں کوئی اولاد نہیں ہوئی تھی۔ یہ مضامین سورئہ مریم میں زیادہ تفصیل کے ساتھ بیان ہوئے ہیں۔ مکی دور میں جبکہ مسلمان ہجرتِ حبشہ کے لیے گئے تھے‘ تو وہاں جا کر نجاشی کے دربار میں حضرت جعفر بن ابی طالب نے سورئہ مریم کی آیات پڑھ کر سنائی تھیں۔ اس مناسبت سے یہ مضامین سورئہ مریم میں بھی ملتے ہیں۔ حضرت زکریا ساری عمر بے اولاد رہے تھے‘ لیکن حضرت مریم کے پاس اللہ تعالیٰ کی قدرت کا مشاہدہ کرنے کے بعد اولاد کی جو خواہش ان کے اندر دبی ہوئی تھی وہ چنگاری دفعۃً بھڑک اٹھی۔ انہوں نے عرض کیا کہ اے اللہ! تو اس بچی کو یہ سب کچھ دے سکتا ہے تو اپنی قدرت سے مجھے بھی پاکیزہ اولاد عطا فرما دے!

             اِنَّکَ سَمِیْعُ الدُّعَآءَ:  «یقینا تو دعا کا سننے والا ہے۔» 

UP
X
<>