May 19, 2024

قرآن کریم > آل عمران >surah 3 ayat 37

 فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولٍ حَسَنٍ وَأَنبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًا وَكَفَّلَهَا زَكَرِيَّا كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّا الْمِحْرَابَ وَجَدَ عِندَهَا رِزْقاً قَالَ يَا مَرْيَمُ أَنَّى لَكِ هَذَا قَالَتْ هُوَ مِنْ عِندِ اللَّهِ إنَّ اللَّهَ يَرْزُقُ مَن يَشَاء بِغَيْرِ حِسَابٍ 

چنانچہ اس کے رب نے اس (مریم) کو بطریقِ احسن قبول کیا اور اسے بہترین طریقے سے پروان چڑھایا ۔ اور زکریا اس کے سرپرست بنے ۔ جب بھی زکریا ان کے پاس ان کی عبادت گاہ میں جاتے، ان کے پاس کوئی رزق پاتے ۔ انہوں نے پوچھا : ’’مریم ! تمہارے پاس یہ چیزیں کہاں سے آئیں ؟‘‘ وہ بولیں : ’’ اﷲ کے پاس سے ! اﷲ جس کو چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے ۔‘‘

 آیت 37:    فَتَقَبَّـلَہَا رَبُّہَا بِقَبُوْلٍ حَسَنٍ:  «تو قبول فرما لیا اُس کو (یعنی حضرت مریم کو)  اس کے رب نے بڑی ہی عمدگی کے ساتھ»

            شرفِ قبول عطا فرمایا بڑے ہی خوبصورت انداز میں۔

              وَّاَنْبَتَہَا نَـبَاتًا حَسَنًا:  «اور اس کو پروان چڑھایا بہت اعلیٰ طریقے پر»

              وَّکَفَّلَہَا زَکَرِیَّا:  «اور اس کو زکریا کی کفالت میں دے دیا۔»

            حضرت زکریا ان کے سرپرست مقرر ہوئے اور انہوں نے حضرت مریم کی کفالت و تربیت کی ذمہ داری اٹھائی۔ وہ حضرت مریم کے خالو تھے۔ آپ وقت کے نبی تھے اور اسرائیلی اصطلاح میں ہیکل سلیمانی کے کاہن ِاعظم (Chief Priest) بھی تھے۔

             کُلَّمَا دَخَلَ عَلَیْہَا زَکَرِیَّا الْمِحْرَابَ:  «جب کبھی بھی زکریا ان کے پاس جاتے تھے محراب میں»

             وَجَدَ عِنْدَہَا رِزْقًا:  «تو ان کے پاس رزق پاتے۔»

            «محراب» سے مراد وہ گوشہ یا حجرہ ُہے جو حضرت مریم  کے لیے مخصوص کر دیا گیا تھا۔ حضرت زکریا اُن کی دیکھ بھال کے لیے اکثر ان کے حجرے میں جاتے تھے۔ آپ جب بھی حجرے میں جاتے تو دیکھتے کہ حضرت مریم کے پاس کھانے پینے کی چیزیں اور بغیر موسم کے پھل موجود ہوتے۔ بعض لوگوں کی رائے یہ بھی ہے کہ یہاں رزق سے مراد مادی کھانا نہیں‘ بلکہ علم و حکمت ہے کہ جب حضرت زکریا ان سے بات کرتے تھے تو حیران رہ جاتے تھے کہ اس لڑکی کو اس قدر حکمت اور اتنی معرفت کہاں سے حاصل ہو گئی ہے؟

             قَالَ یٰمَرْیَمُ اَنّٰی لَکِ ہٰذَا:  «وہ پوچھتے اے مریم! تمہیں یہ چیزیں کہاں سے ملتی ہیں؟»

            یہ انواع و اقسام کے کھانے اور بے موسمی پھل تمہارے پاس کہاں سے آجاتے ہیں؟ یا یہ علم و حکمت اور معرفت کی باتیں تمہیں کہاں سے معلوم ہوتی ہیں؟

             قَالَتْ ہُوَ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ:  « وہ کہتی تھیں کہ یہ سب اللہ کی طرف سے ہے۔»

            یہ سب اس کا فضل اور اس کا کرم ہے۔

             اِنَّ اللّٰہَ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآئُ بِغَیْرِ حِسَابٍ:  «یقینا اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے بے حساب عطا کرتا ہے۔» 

UP
X
<>