May 19, 2024

قرآن کریم > آل عمران >surah 3 ayat 35

 إِذْ قَالَتِ امْرَأَةُ عِمْرَانَ رَبِّ إِنِّي نَذَرْتُ لَكَ مَا فِي بَطْنِي مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّي إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ

(چنانچہ اﷲ کے دعا سننے کا وہ واقعہ یاد کرو) جب عمران کی بیوی نے کہا تھا کہ : ’’ یا رب! میں نے نذر مانی ہے کہ میرے پیٹ میں جو بچہ ہے میں اسے ہر کام سے آزاد کر کے تیرے لئے وقف رکھوں گی ۔ میری اس نذر کو قبول فرما ۔ بیشک تو سننے والا ہے، ہر چیز کا علم رکھتا ہے ۔ ‘‘

 آیت 35:    اِذْ قَالَتِ امْرَاَتُ عِمْرٰنَ رَبِّ اِنِّیْ نَذَرْتُ لَکَ مَا فِیْ بَطْنِیْ مُحَرَّرًا:  «جب کہا عمران کی بیوی نے کہ اے میرے ربّ! جو بچہ میرے پیٹ میں ہے اس کو میں تیری ہی نذر کرتی ہوں‘ ہر ذمہ داری سے چھڑا کر»

            عمران کی بیوی یعنی حضرت مریم کی والدہ بہت ہی نیک‘ متقی اور زاہدہ تھیں۔ جب ان کو حمل ہوا تو انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حضور یہ عرض کیا کہ پروردگار! جو بچہ میرے پیٹ میں ہے‘ جسے تو پیدا فرما رہا ہے‘ اسے میں تیری ہی نذر کرتی ہوں۔ ہم اس پر دُنیوی ذمہ داریوں کا کوئی بوجھ نہیں ڈالیں گے اور اس کو خالصتاً ہیکل کی خدمت کے لیے‘ دین کی خدمت کے لیے‘ تورات کی خدمت کے لیے وقف کر دیں گے۔ ہم اپنا بھی کوئی بوجھ اس پر نہیں ڈالیں گے۔ انہیں یہ توقع تھی کہ اللہ تعالیٰ بیٹا عطا فرمائے گا۔ «مُحَرَّرًا» کے معنی ہیں «اسے آزاد کرتے ہوئے»۔ یعنی ہماری طرف سے اس پر کوئی ذمہ داری نہیں ہوگی اور اسے ہم تیرے لیے خالص کر دیں گے۔

             فَتَقَبَّلْ مِنِّیْ:  «پس تو اس کو میری طرف سے قبول فرما!»

            اے اللہ تو میری اس نذر کو شرفِ قبول عطا فرما۔

             اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ:  «یقینا تو سب کچھ سننے والا‘ سب کچھ جاننے والا ہے۔»

UP
X
<>