قرآن کریم > المؤمنون
المؤمنون
•
بَـلْ قَالُوْا مِثْلَ مَا قَالَ الْاَوَّلُوْنَ
اس کے بجائے یہ لوگ بھی ویسی ہی باتیں کرتے ہیں جیسی پچھلے لوگوں نے کی تھیں
•
قَالُوْٓا ءَاِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَّعِظَامًا ءَ اِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ
کہتے ہیں کہ : ’’ کیا جب ہم مر جائیں گے اور مٹی اور ہڈیوں میں تبدیل ہوجائیں گے، تو کیا واقعی ہمیں دوبارہ زندہ کر کے اُٹھایا جائے گا؟
•
لَقَدْ وُعِدْنَا نَحْنُ وَاٰبَاؤُنَا ھٰذَا مِنْ قَبْلُ اِنْ ھٰذَآ اِلَّآ اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَ
یہ وہ یقین دہانی ہے جو ہم سے بھی کی گئی ہے، اور ہمارے باپ دادوں سے بھی کی گئی تھی۔ اس کی حقیقت اس کے سوا نہیں کہ یہ پچھلے لوگوں کے بنائے ہوئے افسانے ہیں۔‘‘
•
قُـلْ لِّمَنِ الْاَرْضُ وَمَنْ فِيْهَآ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
(اے پیغمبر ! ذرا ان سے) کہو کہ : ’’ یہ ساری زمین اور اُس میں بسنے والے کس کی ملکیت ہیں؟ بتاؤ اگر جانتے ہو۔‘‘
•
سَيَقُوْلُوْنَ لِلّٰهِ ۭ قُلْ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ
وہ ضرور یہی کہیں گے کہ : ’’ یہ سب کچھ اﷲ کا ہے۔‘‘ کہو کہ : ’’ کیا پھر بھی تم سبق نہیں لیتے؟‘‘
•
قُلْ مَنْ رَّبُّ السَّمٰوٰتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيْمِ
کہوکہ : ’’ سات آسمانوں کا مالک او ر عالیشان عرش کا مالک کون ہے؟‘‘
•
سَيَقُوْلُوْنَ لِلّٰهِ ۭ قُلْ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ
وہ ضرور یہی کہیں گے کہ : ’’ یہ سب کچھ اﷲ کا ہے۔‘‘ کہو کہ : ’’ کیاپھر بھی تم اﷲ سے نہیں ڈرتے؟‘‘
•
قُلْ مَنْۢ بِيَدِهِ مَلَكُوْتُ كُلِّ شَيْءٍ وَّهُوَ يُجِيْرُ وَلَا يُجَارُ عَلَيْهِ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
کہو کہ : ’’ کون ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کا مکمل اختیار ہے، اور جو پناہ دیتا ہے، اوراُس کے مقابلے میں کوئی کسی کو پناہ نہیں دے سکتا؟ بتاؤ اگر جانتے ہو۔‘‘
•
سَيَقُوْلُوْنَ لِلّٰهِ ۭ قُلْ فَاَنّٰى تُسْحَرُوْنَ
وہ ضرور یہی کہیں گے کہ : ’’ سارا اختیار اﷲ کا ہے۔‘‘ کہو کہ : ’’ پھر کہاں سے تم پر کوئی جادو چل جاتا ہے؟‘‘
•
بَـلْ اَتَيْنٰهُمْ بِالْحَقِّ وَاِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ
نہیں ، (یہ افسانے نہیں ) بلکہ ہم نے اُنہیں حق بات پہنچائی ہے، اور یہ لوگ یقینا جھوٹے ہیں