May 17, 2024

قرآن کریم > السجدة >sorah 32 ayat 17

فَلا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِيَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاء بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

چنانچہ کسی متنفس کو کچھ پتہ نہیں ہے کہ ایسے لوگوں کیلئے آنکھوں کی ٹھنڈک کا کیا سامان اُن کے اعمال کے بدلے میں چھپا کر رکھا گیا ہے

 آیت ۱۷   فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّــآ اُخْفِیَ لَہُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ: ’’تو کوئی انسان نہیں جانتا کہ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا کچھ چھپا کر رکھا گیا ہے۔‘‘

      آخرت کی جن نعمتوں کا ذکر عمومی طور پر قرآن میں ملتا ہے اور جن کے بارے میں ہم کسی حد تک اندازہ بھی کر سکتے ہیں ان میں سے اکثر کا تعلق اہل جنت کی ابتدائی مہمانی (نُزُل) سے ہے، جبکہ جنت کی اصل نعمتوں کا نہ تو کسی کو علم ہے اور نہ ہی ان کا تصور انسانی فہم و ادراک میں آ سکتا ہے۔ اس آیت کی وضاحت حدیث میں بھی بیان ہوئی ہے۔ حضرت ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا:

 ( (قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ : اَعْدَدْتُ لِعِبَادِیَ الصَّالِحِیْنَ مَالاَ عَیْنٌ رَأَتْ وَلَا اُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ، فَاقْرَءُوْا اِنْ شِئْتُمْ : فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا اُخْفِیَ لَھُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ))

’’اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : میں نے اپنے صالح بندوں کے لیے (جنت میں ) وہ کچھ تیار کر رکھاہے جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی انسان کے دل میں اس کا گمان ہی گزرا۔ (پھر آپ نے فرمایا:) اگر تم چاہو تویہ آیت پڑھ لو : ’’پس کوئی جان یہ نہیں جانتی کہ ان (اہل جنت) کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا کچھ چھپا کررکھا گیا ہے۔‘‘

      جَزَآءً بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ : ’’اُن کے اعمال کے بدلے کے طور پر۔‘‘

UP
X
<>