May 14, 2024

قرآن کریم > الحج >surah 22 ayat 39

اُذِنَ لِلَّذِيْنَ يُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّهُمْ ظُلِمُوْا ۭ وَاِنَّ اللّٰهَ عَلٰي نَصْرِهِمْ لَقَدِيْرُۨ 

جن لوگوں سے جنگ کی جارہی ہے، اُنہیں اجازت دی جاتی ہے (کہ وہ اپنے دفاع میں لڑیں ) کیونکہ اُن پر ظلم کیا گیا ہے، اور یقین رکھو کہ اﷲ ان کو فتح دلانے پر پوری طرح قادر ہے

 آیت ۳۹:  اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّہُمْ ظُلِمُوْا:   «اب اجازت دی جا رہی ہے (قتال کی) ان لوگوں کو جن پر جنگ مسلط کی گئی ہے، اس لیے کہ ان پر ظلم کیا گیا ہے۔»

            سالہا سال سے انہیں تشدد وتعذیب کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ نت نئے طریقوں سے انہیں ستایا جا رہا تھا۔ انہیں گھر بار چھوڑنے پر مجبور کر دیا گیا۔ اب تک اللہ تعالیٰ نے ایک حکم کے ذریعے ان کے ہاتھ باندھ رکھے تھے۔ یہ حکم اگرچہ وحی جلی کی صورت میں قرآن میں نہیں آیا مگر سورۃ النساء کی آیت: ۷۷ میں:  کُفُّوْا اَیْدِیَکُمْ:  کے الفاظ میں تصدیق کی گئی ہے کہ انہیں اپنے ہاتھ روکنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ وحی خفی کے ذریعے حضور کو یہ حکم دیا گیا تھا اور آپ نے تمام اہل ِایمان کو اس سے مطلع فرما دیا تھا کہ خواہ کچھ بھی ہو جائے، تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے، تمہیں زندہ بھون کر کباب کر دیا جائے، تم لوگ جواب میں ہاتھ نہیں اٹھاؤ گے۔ بہر حال اب تک تو یہ حکم تھا، مگر اب ان کے ہاتھ کھولے جا رہے ہیں۔ اب انہیں اجازت دی جا رہی ہے کہ آئندہ وہ اینٹ کا جواب پتھر سے دے سکتے ہیں۔

            وَاِنَّ اللّٰہَ عَلٰی نَصْرِہِمْ لَقَدِیْرُ:   «اور یقینا اللہ ان کی نصرت پر قادر ہے۔»

            تاکیداً یہاں پھر فرما دیا گیا کہ وہ اپنے آپ کو اکیلا نہ سمجھیں، یقینا اللہ ان کی مدد پر پوری طرح قادر ہے اور وہ ضرور ان کی بھرپور مدد فرمائے گا۔

UP
X
<>