May 3, 2024

قرآن کریم > الرّعد >surah 13 ayat 5

وَإِن تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُهُمْ أَئِذَا كُنَّا تُرَابًا أَئِنَّا لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ أُوْلَئِكَ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِرَبِّهِمْ وَأُوْلَئِكَ الأَغْلاَلُ فِي أَعْنَاقِهِمْ وَأُوْلَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدونَ 

اور اگر تمہیں (ان کافروں پر) تعجب ہوتا ہے تو ان کا یہ کہنا (واقعی) عجیب ہے کہ : ’’ کیا جب ہم مٹی ہو جائیں گے تو کیا سچ مچ ہم نئے سرے سے پیدا ہوں گے ؟ ‘‘ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رَبّ (کی قدرت) کا انکار کیا ہے، اور یہی وہ لوگ ہیں جن کے گلوں میں طوق پڑے ہوئے ہیں ، اور وہ دوزخ کے باسی ہیں ۔ وہ ہمیشہ اُسی میں رہیں گے

 آیت ۵:  وَاِنْ تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُہُمْ أَاِذَا کُنَّا تُرٰبًا أَاِنَّا لَفِیْ خَلْقٍ جَدِیْدٍ: «اور اگر تمہیں تعجب کرنا ہے تو قابل تعجب ہے ان کا یہ قول کہ کیا جب ہم (مر کر) مٹی ہو جائیں گے تو کیا ہم از سر ِنو وجود میں آئیں گے؟»

            یعنی کفار کا مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھنے پرتعجب کرنا، بذاتِ خود باعث ِتعجب ہے۔ جس اللہ نے پہلی مرتبہ تم لوگوں کو تخلیق کیا، پوری کائنات اور اس کی ایک ایک چیز ُپر حکمت طریقے سے بنائی اُس کے لیے یہ تعجب کرنا کہ وہ ہمیں دوبارہ کیسے زندہ کرے گا، یہ سوچ اور یہ نظریہ اپنی جگہ بہت ہی مضحکہ خیز اور باعث ِتعجب ہے۔

             اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِرَبِّہِمْ: «یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کا انکار کیا۔»

            دوبارہ جی اٹھنے کے عقیدے سے ان کا یہ انکار دراصل اللہ کے وجود کا انکار ہے۔ اُس کی قدرت اور اس کے عَلٰی کُلِّ شَیٌ قَدِیْـر ہونے کا انکار ہے۔

             وَاُولٰٓئِکَ الْاَغْلٰلُ فِیْٓ اَعْنَاقِہِمْ وَاُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ النَّارِ ہُمْ فِیْہَا خٰلِدُوْنَ: «اور یہی وہ لوگ ہیں جن کی گردنوں میں طوق پڑے ہوئے ہیں ، اور یہی جہنمی ہیں، اس میں رہیں گے ہمیشہ ہمیش۔»

UP
X
<>