قرآن کریم > يوسف
يوسف
•
ارْجِعُواْ إِلَى أَبِيكُمْ فَقُولُواْ يَا أَبَانَا إِنَّ ابْنَكَ سَرَقَ وَمَا شَهِدْنَا إِلاَّ بِمَا عَلِمْنَا وَمَا كُنَّا لِلْغَيْبِ حَافِظِينَ
جاؤ، اپنے والد کے پاس واپس جاؤ، اور ان سے کہو کہ : ابا جان ! آپ کے بیٹے نے چوری کر لی تھی، اور ہم نے وہی بات کہی ہے جو ہمارے علم میں آئی ہے، اور غیب کی نگہبانی تو ہمارے بس میں نہیں تھی
•
وَاسْأَلِ الْقَرْيَةَ الَّتِي كُنَّا فِيهَا وَالْعِيْرَ الَّتِي أَقْبَلْنَا فِيهَا وَإِنَّا لَصَادِقُونَ
اور جس بستی میں ہم تھے اس سے پوچھ لیجئے، اور جس قافلے میں ہم آئے ہیں ، اس سے تحقیق کر لیجئے، یہ بالکل پکی بات ہے کہ ہم سچے ہیں ۔ ‘‘
•
قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًا فَصَبْرٌ جَمِيلٌ عَسَى اللَّهُ أَن يَأْتِيَنِي بِهِمْ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ
(چنانچہ یہ بھائی یعقوب علیہ السلام کے پاس گئے، اور ان سے وہی بات کہی جو بڑے بھائی نے سکھائی تھی) یعقوب نے (یہ سن کر) کہا : ’’ نہیں ، بلکہ تمہارے دلوں نے اپنی طرف سے ایک بات بنالی ہے۔ اب تو میرے لئے صبر ہی بہتر ہے۔ کچھ بعید نہیں کہ اﷲ میرے پاس ان سب کو لے آئے۔ بیشک اس کا علم بھی کامل ہے، حکمت بھی کامل
•
وَتَوَلَّى عَنْهُمْ وَقَالَ يَا أَسَفَى عَلَى يُوسُفَ وَابْيَضَّتْ عَيْنَاهُ مِنَ الْحُزْنِ فَهُوَ كَظِيمٌ
اور (یہ کہہ کر) انہوں نے منہ پھیر لیا، اور کہنے لگے : ’’ ہائے یوسف ! ‘‘ اور ان کی دونوں آنکھیں (روتے روتے) سفید پڑ گئی تھیں ، اور وہ دل ہی دل میں گھٹے جاتے تھے
•
قَالُواْ تَالله تَفْتَأُ تَذْكُرُ يُوسُفَ حَتَّى تَكُونَ حَرَضًا أَوْ تَكُونَ مِنَ الْهَالِكِينَ
ان کے بیٹے کہنے لگے : ’’اﷲ کی قسم ! آپ یوسف کو یاد کرنا نہیں چھوڑیں گے، یہاں تک کہ بالکل گھل کر رہ جائیں گے، یا ہلاک ہو بیٹھیں گے۔ ‘‘
•
قَالَ إِنَّمَا أَشْكُو بَثِّي وَحُزْنِي إِلَى اللَّهِ وَأَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ
یعقوب نے کہا : ’’ میں اپنے رنج و غم کی فریاد (تم سے نہیں ) صرف اﷲ سے کرتا ہوں ، اور اﷲ کے بارے میں جتنا میں جانتا ہوں ، تم نہیں جانتے
•
يَا بَنِيَّ اذْهَبُواْ فَتَحَسَّسُواْ مِن يُوسُفَ وَأَخِيهِ وَلاَ تَيْأَسُواْ مِن رَّوْحِ اللَّهِ إِنَّهُ لاَ يَيْأَسُ مِن رَّوْحِ اللَّهِ إِلاَّ الْقَوْمُ الْكَافِرُونَ
میرے بیٹو ! جاؤ، اور یوسف اور اس کے بھائی کا کچھ سراغ لگاؤ، اور اﷲ کی رحمت سے نا اُمید نہ ہو۔ یقین جانو، اﷲ کی رحمت سے وہی لوگ نااُمید ہوتے ہیں جو کافر ہیں ۔ ‘‘
•
فَلَمَّا دَخَلُواْ عَلَيْهِ قَالُواْ يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ مَسَّنَا وَأَهْلَنَا الضُّرُّ وَجِئْنَا بِبِضَاعَةٍ مُّزْجَاةٍ فَأَوْفِ لَنَا الْكَيْلَ وَتَصَدَّقْ عَلَيْنَآ إِنَّ اللَّهَ يَجْزِي الْمُتَصَدِّقِينَ
چنانچہ جب وہ یوسف کے پاس پہنچے تو انہوں نے (یوسف سے) کہا : ’’اے عزیز ! ہم پر اور ہمارے گھروالوں پر سخت مصیبت پڑی ہوئی ہے، اور ہم ایک معمولی سی پونجی لے کر آئے ہیں ، آپ ہمیں پورا پورا غلہ دے دیجئے، اور اﷲ کیلئے ہم پر اِحسان کیجئے۔ یقینا اﷲ اپنی خاطر اِحسان کرنے والوں کو بڑا اَجر عطا فرماتا ہے۔ ‘‘
•
قَالَ هَلْ عَلِمْتُم مَّا فَعَلْتُم بِيُوسُفَ وَأَخِيهِ إِذْ أَنتُمْ جَاهِلُونَ
یوسف نے کہا : ’’ تمہیں کچھ پتہ ہے کہ تم جب جہالت میں مبتلا تھے تو تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا کیا تھا ؟ ‘‘
•
قَالُواْ أَإِنَّكَ لأَنتَ يُوسُفُ قَالَ أَنَاْ يُوسُفُ وَهَذَا أَخِي قَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَيْنَا إِنَّهُ مَن يَتَّقِ وَيِصْبِرْ فَإِنَّ اللَّهَ لاَ يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ
(اس پر) وہ بول اُٹھے : ’’ ارے کیا تم ہی یوسف ہو ؟ ‘‘ یوسف نے کہا : ’’ میں یوسف ہوں ، اور یہ میرا بھائی ہے۔ اﷲ نے ہم پر بڑا اِحسان فرمایا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جو شخص تقویٰ اور صبر سے کام لیتا ہے، تو اﷲ نیکی کرنے والوں کا اَجر ضائع نہیں کرتا۔ ‘‘