قرآن کریم > يوسف
يوسف
•
رَبِّ قَدْ آتَيْتَنِي مِنَ الْمُلْكِ وَعَلَّمْتَنِي مِن تَأْوِيلِ الأَحَادِيثِ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ أَنتَ وَلِيِّي فِي الدُّنُيَا وَالآخِرَةِ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ
میرے پروردگار ! تو نے مجھے حکومت سے بھی حصہ عطا فرمایا، اور مجھے تعبیر خواب کے علم سے بھی نوازا۔ آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے ! تو ہی دُنیا اور آخرت میں میرا رکھوالا ہے۔ مجھے اس حالت میں دُنیا سے اُٹھا ناکہ میں تیرا فرماں بردار ہوں ، اور مجھے نیک لوگوں میں شامل کرنا۔ ‘‘
•
ذَلِكَ مِنْ أَنبَاء الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ أَجْمَعُواْ أَمْرَهُمْ وَهُمْ يَمْكُرُونَ
(اے پیغمبر !) یہ تمام واقعہ غیب کی خبروں کا ایک حصہ ہے جو ہم تمہیں وحی کے ذریعے بتارہے ہیں ۔ اور تم اُس وقت ان (یوسف کے بھائیوں ) کے پاس موجود نہیں تھے جب انہوں نے سازش کر کے اپنا فیصلہ پختہ کر لیا تھا (کہ یوسف کو کنویں میں ڈالیں گے)
•
وَمَا أَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِينَ
اس کے باوجود اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں ، چاہے تمہارا کیسا ہی دل چاہتا ہو
•
وَمَا تَسْأَلُهُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ إِنْ هُوَ إِلاَّ ذِكْرٌ لِّلْعَالَمِينَ
حالانکہ تم ان سے اس (تبلیغ) پر کوئی اجرت نہیں مانگتے۔ یہ تو دُنیا جہان کے سب لوگوں کیلئے بس ایک نصیحت کا پیغام ہے
•
وَكَأَيِّن مِّن آيَةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ يَمُرُّونَ عَلَيْهَا وَهُمْ عَنْهَا مُعْرِضُونَ
اور آسمانوں اور زمین میں کتنی ہی پریشانیاں ہیں جن پر ان کا گذر ہوتا رہتا ہے، مگر یہ ان سے منہ موڑ جاتے ہیں
•
وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلاَّ وَهُم مُّشْرِكُونَ
اور ان میں سے اکثر لوگ ایسے ہیں کہ اﷲ پر ایمان رکھتے بھی ہیں تو اس طرح کہ وہ اس کے ساتھ شرک بھی کرتے جاتے ہیں
•
أَفَأَمِنُواْ أَن تَأْتِيَهُمْ غَاشِيَةٌ مِّنْ عَذَابِ اللَّهِ أَوْ تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً وَهُمْ لاَ يَشْعُرُونَ
بھلا کیا ان لوگوں کو اس بات کا ذرا ڈر نہیں ہے کہ اﷲ کے عذاب کی کوئی بلا آکر ان کو لپیٹ لے، یا ان پر قیامت اچانک ٹوٹ پڑے اور انہیں پہلے سے احساس بھی نہ ہو ؟
•
قُلْ هَذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّهِ عَلَى بَصِيرَةٍ أَنَاْ وَمَنِ اتَّبَعَنِي وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَمَا أَنَاْ مِنَ الْمُشْرِكِينَ
(اے پیغمبر !) کہہ دو کہ : ’’ یہ میرا راستہ ہے۔ میں بھی پوری بصیرت کے ساتھ اﷲ کی طرف بلاتا ہوں، اور جنہوں نے میری پیروی کی ہے وہ بھی۔ اور اﷲ (ہر قسم کے شرک سے) پاک ہے، اورمیں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں جو اﷲ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتے ہیں ۔ ‘‘
•
وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلاَّ رِجَالاً نُّوحِي إِلَيْهِم مِّنْ أَهْلِ الْقُرَى أَفَلَمْ يَسِيرُواْ فِي الأَرْضِ فَيَنظُرُواْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَدَارُ الآخِرَةِ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ اتَّقَواْ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ
اور ہم نے تم سے پہلے جو رسول بھیجے وہ سب مختلف بستیوں میں بسنے والے انسان ہی تھے جن پر ہم وحی بھیجتے تھے۔ تو کیا ان لوگوں نے زمین میں چل پھر کر یہ نہیں دیکھا کہ ان سے پہلے کی قوموں کا انجام کیسا ہوا ؟ اور آخرت کا گھر یقینا ان لوگوں کیلئے کہیں بہتر ہے جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا۔ کیا پھر بھی تم عقل سے کام نہیں لیتے ؟
•
حَتَّى إِذَا اسْتَيْأَسَ الرُّسُلُ وَظَنُّواْ أَنَّهُمْ قَدْ كُذِبُواْ جَاءهُمْ نَصْرُنَا فَنُجِّيَ مَن نَّشَاء وَلاَ يُرَدُّ بَأْسُنَا عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِينَ
(پچھلے انبیاء کے ساتھ بھی یہی ہوا کہ ان کی قوموں پر عذاب آنے میں کچھ دیر لگی) یہاں تک کہ جب پیغمبر لوگوں سے مایوس ہوگئے، اور کافر لوگ یہ سمجھنے لگے کہ انہیں جھوٹی دھمکیاں دی گئی تھیں تو ان پیغمبروں کے پاس ہماری مدد پہنچ گئی، (یعنی کافروں پر عذاب آیا) اور جن کو ہم چاہتے تھے، انہیں بچالیا گیا، اور جو لوگ مجرم ہوتے ہیں ، ان سے ہمارے عذاب کو ٹالا نہیں جا سکتا