May 3, 2024

قرآن کریم > الأنفال >surah 8 ayat 49

إِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ غَرَّ هَؤُلاء دِينُهُمْ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ 

اور یاد کرو جب منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ تھا، یہ کہہ رہے تھے کہ : ’’ ان (مسلمانوں) کو اِن کے دین نے دھوکے میں ڈال رکھا ہے۔ ‘‘ حالانکہ جو کوئی اﷲ پر بھروسہ کرے تو اﷲ سب پر غالب ہے، بڑی حکمت والا ہے

  آیت 49:  اِذْ یَـقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَالَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ مَّرَضٌ: ’’جب کہہ رہے تھے منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ تھا‘‘

            ابھی تک ایک طرف کے حالات کا نقشہ پیش کیا جا رہا تھا۔ یعنی لشکر ِقریش کی مکہ سے روانگی‘ اس لشکر کی کیفیت‘ ان کے سرداروں کے متکبرانہ خیالات‘ شیطان کا ان کی پیٹھ ٹھونکنا اور پھر عین وقت پر بھاگ کھڑے ہونا۔ اب اس آیت میں مدینہ کے حالات پر تبصرہ ہے کہ جب رسول اللہ مدینہ سے لشکر لے کر نکلے تو پیچھے رہ جانے والے منافقین کیا کیا باتیں بنا رہے تھے۔ وہ کہہ رہے تھے:

             غَرَّ ہٰٓؤُلَآءِ دِیْنُہُمْ: ’’اِن (مسلمانوں) کو تو ان کے دین نے بالکل دھوکے میں ڈال دیا ہے‘‘

            یعنی ان لوگوں کا دماغ خراب ہو گیا ہے جو قریش کے اتنے بڑے لشکر سے مقابلہ کرنے چل پڑے ہیں۔ ہم تو پہلے ہی ان کو سُفھَاء (احمق) سمجھتے تھے‘ مگراب تو محسوس ہوتا ہے کہ یہ لوگ اپنے دین کے پیچھے بالکل ہی پاگل ہو گئے ہیں۔

             وَمَنْ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ فَاِنَّ اللّٰہَ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ: ’’اور (انہیں کیا پتا کہ) جو کوئی توکل کرتا ہے اللہ پر تو اللہ زبردست ہے‘ حکمت والا ہے۔‘‘ 

UP
X
<>