May 3, 2024

قرآن کریم > الأنفال >surah 8 ayat 47

وَلاَ تَكُونُواْ كَالَّذِينَ خَرَجُواْ مِن دِيَارِهِم بَطَرًا وَرِئَاء النَّاسِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ وَاللَّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌ 

اور اُن لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جو اپنے گھروں سے اکڑتے ہوئے، اور لوگوں کو اپنی شان دکھاتے ہوئے نکلے تھے، اوردوسروں کو اﷲ کے راستے سے روک رہے تھے۔ اور اﷲ نے لوگوں کے سارے اعمال کو (اپنے علم کے) احاطے میں لیا ہوا ہے

  آیت 47:  وَلاَ تَـکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِہِمْ بَطَرًا وَّرِئَآءَ النَّاسِ:  ’’اور ان لوگوں کی مانند نہ ہو جانا جو نکلے تھے اپنے گھروں سے اتراتے ہوئے‘ لوگوں کو دکھانے کے لیے‘‘

            یہ قریش کے لشکر کی طرف اشارہ ہے۔ جب یہ لشکر مکہ سے روانہ ہوا تو اُس کی شان و شوکت واقعی مرعوب کن تھی۔ اس کے ساتھ عیش و طرب کا سامان بھی تھا۔ یہی وجہ تھی کہ ابو جہل اور دیگر سردارانِ قریش اپنے غرور اور تکبر کے باعث اس زعم میں تھے کہ مٹھی بھر مسلمان ہمارے اس طاقتور لشکر کے سامنے خس و خاشاک ثابت ہوں گے اور ہم انہیں کچل کر رکھ دیں گے۔

             وَیَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ: ’’اور وہ اللہ کے راستے سے روک رہے تھے۔ اور جو کچھ وہ لوگ کر رہے تھے اللہ اس کا احاطہ کیے ہوئے تھا۔‘‘

            وہ اپنی ساری کوششیں اور توانائیاں مخلوقِ خدا کو اللہ کے راستے سے روکنے کے لیے صرف کر رہے تھے‘ مگر اُن کی کوئی تدبیر اللہ کے قابو سے باہر جانے والی تو نہیں تھی۔ 

UP
X
<>