May 3, 2024

قرآن کریم > الأنفال >surah 8 ayat 15

يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا لَقِيْتُمُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا زَحْفًا فَلَا تُوَلُّوْهُمُ الْاَدْبَارَ

اے ایمان والو ! جب کافروں سے تمہارا آمنا سامنا ہوجائے، جبکہ وہ چڑھائی کر کے آرہے ہوں ، تو اُن کو پیٹھ مت دکھاؤ

آیت 15:  یٰٓــاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا لَقِیْتُمُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا زَحْفًا: ’’اے اہل ایمان، جب تمہارا مقابلہ ہو جائے کافروں سے میدانِ جنگ میں‘‘

            ’’زحف‘‘ میں باقاعدہ دو لشکروں کے ایک دوسرے کے مد ِمقابل آ کر لڑنے کا مفہوم پایا جاتا ہے۔ غزوہ بدر سے پہلے رسول اللہ کی طرف سے علاقے میں آٹھ مہمات (expeditions) بھیجی گئی تھیں، مگر ان میں سے کوئی مہم بھی باقاعدہ جنگ کی شکل میں نہیں تھی۔ زیادہ سے زیادہ انہیں چھاپہ مار مہمات کہا جا سکتا ہے‘ لیکن بدر میں مسلمانوں کی کفار کے ساتھ پہلی مرتبہ دو بدو جنگ ہوئی ہے۔ چنانچہ ایسی صورتِ حال کے لیے ہدایات دی جا رہی ہیں کہ جب میدان میں باقاعدہ جنگ کے لیے تم لوگ کفا ر کے مقابل آ جاؤ:

             فَلاَ تُوَلُّوْہُمُ الْاَدْبَارَ: ’’تو تم ان سے پیٹھ مت پھیرنا۔‘‘

            مطلب یہ ہے کہ ڈٹے رہو‘ مقابلہ کرو۔ جان چلی جائے لیکن قدم پیچھے نہ ہٹیں۔ 

UP
X
<>