May 4, 2024

قرآن کریم > الأنعام >surah 6 ayat 35

وَإِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكَ إِعْرَاضُهُمْ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَن تَبْتَغِيَ نَفَقًا فِي الأَرْضِ أَوْ سُلَّمًا فِي السَّمَاء فَتَأْتِيَهُم بِآيَةٍ وَلَوْ شَاء اللَّهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَى الْهُدَى فَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الْجَاهِلِينَ 

اور اگر ان لوگوں کا منہ موڑے رہنا تمہیں بہت بھاری معلوم ہور ہا ہے تو اگر تم زمین کے اندر (جانے کیلئے) کوئی سرنگ یا آسمان میں (چڑھنے کیلئے) کوئی سیڑھی ڈھونڈ سکتے ہو، تو ان کے پاس (ان کا منہ مانگا یہ) معجزہ لے آؤ۔ اور اگر اﷲ چاہتا تو ان سب کو ہدایت پر جمع کر دیتا۔ لہٰذا تم نادانوں میں ہرگز شامل نہ ہونا

آیت 35:   وَاِنْ کَانَ کَبُرَ عَلَیْکَ اِعْرَاضُہُمْ فَاِنِ اسْتَطَعْتَ اَنْ تَبْتَغِیَ نَفَقًا فِی الْاَرْضِ اَوْ سُلَّمًا فِی السَّمَآءِ فَـتَاْتِیَہُمْ بِاٰیَۃٍ:   ’’ اور اگر ان کا اعراض آپ پر بہت شاق گزر رہا ہے تو اگر آپ میں  طاقت ہے کہ زمین میں  کوئی سرنگ لگا لیں  یا آسمان میں  کوئی سیڑھی لگا لیں  تو لے آئیں  کوئی نشانی۔،،

            ہمارا تو فیصلہ اٹل ہے کہ ہم کوئی ایسا معجزہ نہیں  دکھائیں  گے،  آپ لے آئیں  جہاں  سے لا سکتے ہیں ۔ غور کریں  کس انداز میں  حضور سے گفتگو ہو رہی ہے۔

            وَلَوْ شَآءَ اللّٰہُ لَجَمَعَہُمْ عَلَی الْہُدٰی:   ’’اور اگر اللہ چاہتا تو ان سب کو ہدایت پر جمع کر دیتا،،

             اگر اللہ چاہتا تو آن واحد میں  سب کو صاحب ِایمان بنا دیتا، نیک بنا دیتا۔

            فَلاَ تَـکُوْنَنَّ مِنَ الْجٰہِلِیْنَ:   ’’ تو آپ جذبات سے مغلوب ہونے والوں  میں  سے نہ بنیں!،،

            اس معاملے میں  آپ جذباتی نہ ہوں ۔ یہی لفظ سورہ ہود میں  حضرت نوح سے خطاب میں  آیا ہے۔ جب حضرت نوح نے عرض کی کہ  اے اللہ میرا بیٹا میری نگاہوں  کے سامنے غرق ہو گیا جب کہ تیرا وعدہ تھا کہ میرے اہل کو تو بچا لے گا: اِنَّ ابْنِیْ مِنْ اَہْلِیْ وَاِنَّ وَعْدَکَ الْحَقُّ.   (ھود: 45)  ’’میرا بیٹا میرے گھر والوں  میں  سے ہے اور تیرا وعدہ سچا ہے،،۔ تواس کا جواب بھی بہت سخت تھا: اِنِّیْٓ اَعِظُکَ اَنْ تَکُوْنَ مِنَ الْجٰہِلِیْنَ.   ’’میں  تمہیں  نصیحت کرتا ہوں  کہ تم جاہلوں  میں  سے نہ ہو جاؤ،،۔  ذرا غور کریں، یہ اللہ کا وہ بندہ ہے جس نے ساڑھے نو سو برس تک اللہ کی چاکری کی،  اللہ کے دین کی دعوت پھیلائی ،  اس میں  محنت کی،  مشقت کی اور ہر طرح کی مشکلات اٹھائیں۔ لیکن اللہ کی شان بہت بلند ہے،  بہت بلند ہے،  بہت بلند ہے! اسی لیے فرمایا کہ اے نبی اگر سب کو ہدایت پر لانا مقصود ہو تو ہمارے لیے کیا مشکل ہے کہ ہم آنِ واحد میں  سب کو ابو بکر صدیق کی مانند بنا دیں،  اور اگر ہم سب کو بگاڑنا چاہیں  تو آنِ واحد میں  سب کے سب ابلیس بن جائیں۔  مگر اصل مقصود تو  امتحان ہے ،  آزمائش ہے۔ جو حق پر چلنا چاہتا ہے،  حق کا طالب ہے اس کو حق مل جائے گا۔ 

UP
X
<>