May 3, 2024

قرآن کریم > الأنعام >surah 6 ayat 29

وَقَالُواْ إِنْ هِيَ إِلاَّ حَيَاتُنَا الدُّنْيَا وَمَا نَحْنُ بِمَبْعُوثِينَ 

یہ تو یوں کہتے ہیں کہ جو کچھ ہے بس یہی دُنیوی زندگی ہے، اور ہم مر کر دوبارہ زندہ نہیں کئے جائیں گے

آیت 29:   وَ قَالُوْٓا اِنْ ہِیَ اِلاَّ حَیَاتُنَا الدُّنْیَا وَمَا نَحْنُ بِمَبْعُوْثِیْنَ:   ’’اور وہ کہتے ہیں  کہ نہیں  ہے مگر بس ہماری دنیا ہی کی زندگی اور ہم (مرنے کے بعد)  پھر زندہ نہیں  کیے جائیں  گے۔،،

            جیسے آج کل کفر و الحاد کے مختلف shades ہیں،  اُس زمانے میں  بھی ایسا ہی تھا۔ آج ایسے لوگ بھی دنیا میں  موجود ہیں  جو اللہ کو تو مانتے ہیں ،  آخرت کو نہیں  مانتے۔ ایسے لوگ بھی ہیں  جو اللہ اور آخرت کو مانتے ہیں، لیکن رسالت کو نہیں  مانتے ہیں۔ کچھ ایسے لوگ بھی ہیں  جو بالکل ملحد اور مادہ پرست ہیں  اور ان کا عقیدہ ہے کہ ہم خود ہی پیدا ہوتے ہیں  اور خود ہی اپنی طبعی موت مر جاتے ہیں،  اور ہماری زندگی صرف یہی ہے،  مرنے کے بعد اٹھنے والا کوئی معاملہ نہیں ۔ اسی طرح اُس دور میں  بھی کفر و شرک کے مختلف  shades موجود تھے۔ قریش کے اکثر لوگ اور عرب کے بیشتر مشرکین اللہ کو مانتے تھے،  آخرت کو مانتے تھے ، بعث بعد الموت کو بھی مانتے تھے،  لیکن اس کے ساتھ وہ دیوی دیوتاؤں  کی سفارش اور شفاعت کے قائل تھے کہ ہمیں  فلاں  چھڑا لے گا،  فلاں  بچا لے گا،  فلاں  ہمارا حمایتی اور مدد گار ہو گا۔ لیکن ایک طبقہ ان میں  بھی ایسا تھا جو کہتا تھا کہ زندگی بس یہی دنیا کی ہے ،  اس کے بعد کوئی اور زندگی نہیں  ہے۔  یہاں  اس آیت میں  ان لوگوں  کا تذکرہ ہے۔

UP
X
<>