May 5, 2024

قرآن کریم > الزخرف >sorah 43 ayat 63

وَلَمَّا جَاء عِيسَى بِالْبَيِّنَاتِ قَالَ قَدْ جِئْتُكُم بِالْحِكْمَةِ وَلأُبَيِّنَ لَكُم بَعْضَ الَّذِي تَخْتَلِفُونَ فِيهِ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ

اور جب عیسیٰ کھلی ہوئی نشانیاں لے کر آئے تھے تو اُنہوں نے (لوگوں سے) کہا تھا کہ : ’’ میں تمہارے پاس دانائی کی بات لے کر آیا ہوں ، اور اس لئے لا یا ہوں کہ تمہارے سامنے کچھ وہ چیزیں واضح کردوں جن میں تم اختلاف کرتے ہو۔ لہٰذا تم اﷲ سے ڈرو، اور میری بات مان لو

آیت ۶۳:   وَلَمَّا جَآءَ عِیْسٰی بِالْبَیِّنٰتِ قَالَ قَدْ جِئْتُکُمْ بِالْحِکْمَۃِ:   ’’اور جب آئے عیسیٰ واضح نشانیاں لے کر تو انہوں نے کہا کہ میں تمہارے پاس حکمت لے کر آیا ہوں‘‘

یہاں پر ’’حکمت‘‘ کا لفظ بہت اہم ہے۔ اس حوالے سے قبل ازیں بھی بتایا جا چکا ہے کہ انجیل میں ’’کتاب‘‘ (شریعت) نہیں تھی‘ صرف حکمت تھی‘ جبکہ تورات ’’کتاب‘‘ پر مشتمل تھی۔ اس میں احکامِ شریعت تو تھے‘ حکمت نہیں تھی۔ دراصل نزولِ تورات کے زمانے میں نسلِ انسانی کا اجتماعی شعور ابھی اس قابل نہیں ہوا تھا کہ انہیں حکمت کی تلقین کی جاتی۔ اس لیے اس میں صرف احکام (commandments) دے دیے گئے تھے کہ یہ کرو اور یہ مت کرو۔ یعنی صرف اوامر و نواہی (do,s and don,ts) کا ذکر کیا گیا تھا۔ حکمت کے لیے بعد میں انجیل آئی۔ البتہ قرآن میں کتاب (شریعت) بھی ہے اور حکمت بھی ہے۔ یعنی آخری کتاب ہونے کے حوالے سے یہ ما سبق تمام کتابوں کی جامع ہے۔

            وَلِاُبَیِّنَ لَکُمْ بَعْضَ الَّذِیْ تَخْتَلِفُوْنَ فِیْہِ فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوْنِ:    ’’اور تا کہ میں واضح کر دوں تمہارے لیے بعض وہ چیزیں جن میں تم اختلاف کر رہے ہو‘ پس تم اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور میری اطاعت کرو۔‘‘

UP
X
<>