May 17, 2024

قرآن کریم > ص >sorah 38 ayat 69

مَا كَانَ لِي مِنْ عِلْمٍ بِالْمَلإٍ الأَعْلَى إِذْ يَخْتَصِمُونَ

مجھے عالم بالا کی باتوں کا کچھ علم نہیں تھا جب وہ (فرشتے) سوال جواب کر رہے تھے

آیت ۶۹:   مَا کَانَ لِیَ مِنْ عِلْمٍ بِالْمَلَاِ الْاَعْلٰٓی اِذْ یَخْتَصِمُوْنَ: ’’مجھے کچھ علم نہیں ملأاعلیٰ کے بارے میں ‘ جب وہ باہم بحث و تکرار کررہے ہوتے ہیں۔‘‘

        یہ مضمون سورۃ الزمر کی آخری آیت میں بھی آئے گا۔ فرشتے چونکہ عاقل ہستیاں ہیں اس لیے تکوینی امور پر تبصرہ کرتے ہوئے وہ اپنی اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں۔ مثلاً ممکن ہے کسی وقت کوئی فرشتہ کسی ملک یا قوم کے بارے میں کہتا ہو کہ اب تو ان لوگوں پر عذاب آ جانا چاہیے اور اس کے جواب میں کوئی دوسرا کہتا ہو کہ نہیں ابھی انہیں کچھ مزید مہلت ملنی چاہیے۔ آخری فیصلہ تو ہر کام میں اللہ تعالیٰ ہی کا ہوتا ہے‘ لیکن فرشتے بھی مختلف امور کے بارے میں باہم گفتگو کرتے ہیں اور اس طرح ان کی آراء میں کبھی کبھی اختلاف بھی ہو جاتا ہے۔ 

UP
X
<>