May 3, 2024

قرآن کریم > يس >sorah 36 ayat 19

قَالُوا طَائِرُكُمْ مَعَكُمْ أَئِن ذُكِّرْتُم بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُونَ

رسولوں نے کہا : ’’ تمہاری نحوست خود تمہارے ساتھ لگی ہوئی ہے۔ کیا یہ باتیں اس لئے کر رہے ہو کہ تمہیں نصیحت کی بات پہنچائی گئی ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ تم خود حد سے گذرے ہوئے لوگ ہو۔‘‘

آیت ۱۹   قَالُوْا طَآئِرُکُمْ مَّعَکُمْ: ’’انہوں نے کہا کہ تمہاری نحوست تو تمہارے اپنے ساتھ ہے۔‘‘

        اَئِنْ ذُکِّرْتُمْ: ’’کیا اس لیے کہ تمہیں نصیحت کی گئی ہے؟‘‘

        کیا تم یہ باتیں اس لیے بنا رہے ہو کہ تمہیں نصیحت اور یاد دہانی کرائی گئی ہے؟جبکہ یہ نصیحت بھی کوئی نئی اور انوکھی بات سے متعلق نہیں ہے۔ اللہ کی معرفت تو پہلے سے تمہارے دلوں کے اندر موجودہے۔ ہم تو تم لوگوں کو صرف اس کی یاد دہانی کرانے کے لیے آئے ہیں۔ اسی حقیقت کو سورۃ الذاریات میں اس طرح بیان فرمایا گیا ہے: (وَفِیْٓ اَنْفُسِکُمْ  اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ) ’’اور تمہارے اپنے اندر بھی (اللہ کی نشانیاں) ہیں، کیا تم دیکھتے نہیں ہو؟‘‘

        بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُوْنَ: ’’بلکہ تم حد سے بڑھ جانے والے لوگ ہو۔‘‘ 

UP
X
<>