May 17, 2024

قرآن کریم > السجدة >sorah 32 ayat 12

وَلَوْ تَرَى إِذِ الْمُجْرِمُونَ نَاكِسُوا رُؤُوسِهِمْ عِندَ رَبِّهِمْ رَبَّنَا أَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا إِنَّا مُوقِنُونَ

اور کاش تم وہ منظر دیکھو جب یہ مجرم لوگ اپنے رَبّ کے سامنے سر جھکائے ہوئے (کھڑے) ہوں گے، (کہہ رہے ہوں گے کہ :) ’’ ہمارے پروردگار ! ہماری آنکھیں اور ہمارے کان کھل گئے، اس لئے ہمیں (دنیا میں ) دوبارہ بھیج دیجئے، تاکہ ہم نیک عمل کریں ۔ ہمیں اچھی طرح یقین آچکا ہے۔‘‘

آیت ۱۲   وَلَوْ تَرٰٓی اِذِ الْمُجْرِمُوْنَ نَاکِسُوْا رُءُوْسِہِمْ عِنْدَ رَبِّہِمْ: ’’اور کاش تم وہ منظر دیکھ سکو جب یہ مجرم کھڑے ہوں گے سر جھکائے ہوئے اپنے پروردگار کے سامنے۔‘‘

      رَبَّـنَـآ اَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا: ’’ (اور کہہ رہے ہوں گے:) اے ہمارے پروردگار! اب ہم نے خوب دیکھ لیا اور سن لیا‘‘

      اب ہم نے روزِمحشر کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ہے۔ اب حقیقت ہم پر منکشف ہو گئی ہے۔

      فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا اِنَّا مُوْقِنُوْنَ: ’’تو (ایک بار) ہمیں واپس لوٹا دے، ہم نیک عمل کریں گے، اب ہمیں یقین آ گیا ہے۔‘‘

      نوٹ کیجیے یہاں پر کفار کے حوالے سے ’’ایمان‘‘ کا نہیں بلکہ ’’یقین‘‘ کا ذکر ہوا ہے جو ایمان سے آگے کا درجہ ہے۔ ان کے دلوں میں یقین کی یہ کیفیت آنکھوں سے دیکھنے اور کانوں سے سننے کے بعد پیدا ہو گی۔

UP
X
<>