May 7, 2024

قرآن کریم > لقمان >sorah 31 ayat 7

وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِ آيَاتُنَا وَلَّى مُسْتَكْبِرًا كَأَن لَّمْ يَسْمَعْهَا كَأَنَّ فِي أُذُنَيْهِ وَقْرًا فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ

اور جب ایسے شخص کے سامنے ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ پورے تکبر کے ساتھ منہ موڑ لیتا ہے، جیسے اُنہیں سنا ہی نہیں ، گویا اُس کے دونوں کانوں میں بہرا پن ہے۔ لہٰذا اُس کو ایک دُکھ دینے والے عذاب کی خوشخبری سنادو

آیت ۷   وَاِذَا تُتْلٰی عَلَیْہِ اٰیٰتُنَا وَلّٰی مُسْتَکْبِرًا: ’’جب اسے سنائی جاتی ہیں ہماری آیات تو وہ پیٹھ موڑ کر چل دیتا ہے استکبار کرتے ہوئے‘‘

        کَاَنْ لَّمْ یَسْمَعْہَا کَاَنَّ فِیْٓ اُذُنَیْہِ وَقْرًا: ’’جیسے کہ اُس نے انہیں سنا ہی نہیں ، گویا اُس کے کانوں میں بوجھ ہے۔‘‘

      گویا وہ بہرا ہے اور جو کچھ اللہ کے رسول نے اسے سنایا ہے اس نے وہ سنا ہی نہیں ۔

        فَبَشِّرْہُ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ: ’’تو (ا ے نبی!) آپ اس شخص کو دردناک عذاب کی بشارت دے دیجیے۔‘‘

      تاویل خاص کے اعتبار سے دونوں آیات مذکورہ شخص نضر بن حارث کے بارے میں ہیں اور ان میں عذاب کے حوالے سے اسی کا ذکر ہے۔

UP
X
<>