May 19, 2024

قرآن کریم > القصص >sorah 28 ayat 78

قَالَ إِنَّمَا أُوتِيتُهُ عَلَى عِلْمٍ عِندِي أَوَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ أَهْلَكَ مِن قَبْلِهِ مِنَ القُرُونِ مَنْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُ قُوَّةً وَأَكْثَرُ جَمْعًا وَلا يُسْأَلُ عَن ذُنُوبِهِمُ الْمُجْرِمُونَ

کہنے لگا : ’’ یہ سب کچھ تو مجھے خود اپنے علم کی وجہ سے ملا ہے۔‘‘ بھلا کیا اُسے اتنا بھی علم نہیں تھا کہ اﷲ نے اُس سے پہلی نسلوں کے ایسے ایسے لوگوں کو ہلاک کر ڈالاتھا جو طاقت میں بھی اُس سے زیادہ مضبوط تھے، اور جن کی جمعیت بھی زیادہ تھی۔ اور مجرموں سے اُن کے گناہوں کے بارے میں پوچھا بھی نہیں جاتا

آیت ۷۸   قَالَ اِنَّمَآ اُوْتِیْتُہٗ عَلٰی عِلْمٍ عِنْدِیْ: ’’اُس نے کہا کہ مجھے تویہ سب کچھ ملا ہے اُس علم کی بنیاد پر جو میرے پا س ہے۔‘‘

      یعنی تم کیا سمجھتے ہو کہ یہ دولت مجھے اللہ نے دی ہے؟ یہ تو میں نے اپنی ذہانت، سمجھ بوجھ، محنت اور اعلیٰ منصوبہ بندی کی وجہ سے کمائی ہے۔ یہ خالص مادہ پرستانہ سوچ ہے اور ہر زر پرست شخص جو عملی طور پر اللہ کے فضل کا منکر ہے ہمیشہ اسی سوچ کا حامل ہوتا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ میرے کاروبار کی سب کامیابیاں میرے علم اور تجربے کی بنیاد پر ہیں ۔ میں نے مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ کا بروقت اندازہ لگا کر جو فلاں فیصلہ کیا تھا اور فلاں سودا کیا تھا اس کی وجہ سے مجھے یہ اتنی بڑی کامیابی ملی ہے۔

      اَوَلَمْ یَعْلَمْ اَنَّ اللّٰہَ قَدْ اَہْلَکَ مِنْ قَبْلِہٖ مِنَ الْقُرُوْنِ مَنْ ہُوَ اَشَدُّ مِنْہُ قُوَّۃً وَّاَکْثَرُ جَمْعًا: ’’کیا اُسے معلوم نہیں کہ اللہ اس سے پہلے کتنی ہی قوموں کو ہلاک کر چکا ہے جو طاقت اور مال و اسباب کی فراوانی میں اس سے کہیں بڑھ کر تھیں !‘‘

      وَلَا یُسْئَلُ عَنْ ذُنُوْبِہِمُ الْمُجْرِمُوْنَ: ’’اور (اللہ کے ہاں ) مجرم لوگوں سے ان کی خطاؤں کے بارے میں پوچھا بھی نہیں جاتا۔‘‘

     اللہ تعالیٰ ان کے حساب کتاب کی جزئیات تک سے باخبر ہے۔ ان میں سے ہر ایک کے اعمال نامہ کی ایک ایک تفصیل اس کے سامنے ہے۔ اسے کسی تفتیش یا تحقیق کی ضرورت نہیں ۔ یہی بات سورۃ الرحمن میں یوں بیان ہوئی ہے : (فَـیَوْمَئِذٍ لَّا یُسْئَلُ عَنْ ذَنْبِہٖٓ اِنْسٌ وَّلَا جَآنٌّ) ’’پھر اس دن نہیں پوچھا جائے گا کسی انسان یا جن سے اس کے گناہ کے بارے میں‘‘۔ ا س لیے کہ اللہ کے حضور پیشی کے وقت ہر فرد کی مکمل کار گزاری اس کی پیشانی پر نقش ہو گی۔ ازروئے الفاظِ قرآنی : (یُعْرَفُ الْمُجْرِمُوْنَ بِسِیْمٰـہُمْ فَیُؤْخَذُ بِالنَّوَاصِیْ وَالْاَقْدَامِ) (الرحمن) ’’ مجرم اپنے چہروں سے ہی پہچان لیے جائیں گے، تو انہیں دبوچ لیا جائے گا سر کے بالوں اور پیروں سے‘‘۔ اس طریقے سے ان میں سے ایک ایک کو پکڑ کر جہنم کی طرف اچھال دیا جائے گا۔

UP
X
<>