May 19, 2024

قرآن کریم > القصص >sorah 28 ayat 75

وَنَزَعْنَا مِن كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا فَقُلْنَا هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ فَعَلِمُوا أَنَّ الْحَقَّ لِلَّهِ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ

اور ہم ہر اُمت میں سے ایک گواہی دینے والا نکال لائیں گے، پھر کہیں گے کہ : ’’ لاؤ اپنی کوئی دلیل !‘‘ اُس وقت اُن کو پتہ چل جائے گا کہ سچی بات اﷲ ہی کی تھی، اور وہ ساری باتیں جو انہوں نے گھڑ رکھی تھیں ، سب گم ہو کر رہ جائیں گی

آیت ۷۵   وَنَزَعْنَا مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍ شَہِیْدًا: ’’اور ہم نکالیں گے ہر اُمت میں سے ایک گواہ‘‘

      یہ مضمون دو مرتبہ سورۃ النحل (آیت ۸۴ اور ۸۹) میں بھی آیا ہے، لیکن سورۃ النساء کی یہ آیت تو گویا اس مضمون کا ذروۂ سنام ہے: (فَکَیْفَ اِذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍ بِشَہِیْدٍ وَّجِئْنَا بِکَ عَلٰی ہٰٓؤُلَآءِ شَہِیْدًا) ’’تو اس دن کیا صورت حال ہوگی جب ہم ہر امت سے ایک گواہ کھڑا کریں گے اور (اے نبی!) آپ کو لائیں گے ہم ان پر گواہ بنا کر‘‘۔ جو پیغمبر جس قوم کی طرف مبعوث کیا گیا ہو گا وہ قیامت کے دن اللہ کی عدالت میں استغاثہ کا گواہ (prosecution witness) بن کرگواہی دے گا کہ اے اللہ! تیری طرف سے جو ہدایت مجھ تک پہنچی تھی میں نے وہ اپنی قوم تک پہنچا دی تھی۔

      فَقُلْنَا ہَاتُوْا بُرْہَانَکُمْ:’’ پھر ہم کہیں گے کہ تم اپنی دلیل پیش کرو!‘‘

      پھر متعلقہ اُمت سے پوچھا جائے گا کہ اب تم لوگ بتاؤ تمہارا کیا معاملہ تھا؟ ہمارے رسول نے تو گواہی دے دی ہے کہ اُس نے میرا پیغام آپ لوگوں تک پہنچا دیا تھا۔ اب اس سلسلے میں تمہارا کوئی عذر ہے توپیش کرو۔

      فَعَلِمُوْٓا اَنَّ الْحَقَّ لِلّٰہِ: ’’تو وہ جان لیں گے کہ حق تو اللہ ہی کے طر ف ہے‘‘

      کہ فیصلہ تو اب اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے اور وہی حق ہو گا۔ چنانچہ انہیں یقین ہو جائے گا کہ وہ عذاب کے مستحق ہو چکے ہیں ۔

      وَضَلَّ عَنْہُمْ مَّا کَانُوْا یَفْتَرُوْنَ: ’’اور گم ہو جائے گاان سے وہ سب کچھ جو افتراوہ کرتے رہے تھے۔‘‘

      گویا ع :  

’’جب آنکھ کھلی گل کی تو موسم تھا خزاں کا!‘‘

         جب دوسری دنیا میں ان کی آنکھ کھلے گی تو ان کے خود ساختہ عقائد، من گھڑت معبودوں کے بارے میں ان کے خوش کن خیالات وغیرہ سب ان سے گم ہو چکے ہوں گے اور اس کیفیت میں عذاب کو دیکھ کر ان کے ہاتھوں کے طوطے اڑ جائیں گے۔ 

UP
X
<>