May 20, 2024

قرآن کریم > القصص >sorah 28 ayat 47

وَلَوْلا أَن تُصِيبَهُم مُّصِيبَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ فَيَقُولُوا رَبَّنَا لَوْلا أَرْسَلْتَ إِلَيْنَا رَسُولاً فَنَتَّبِعَ آيَاتِكَ وَنَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ

اور تاکہ جب ان لوگوں پر ان کے ہاتھوں کے کرتوت کی وجہ سے کوئی مصیبت آئے تو وہ یہ نہ کہہ سکیں کہ : ’’ ہمارے پروردگا ر ! آپ نے ہمارے پاس کوئی رسول کیوں نہیں بھیجا کہ ہم آپ کی آیتوں کی پیروی کرتے اور ایمان والوں میں ہم بھی شامل ہوجاتے؟‘‘

آیت ۴۷   وَلَوْلَآ اَنْ تُصِیْبَہُمْ مُّصِیْبَۃٌ بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْہِمْ فَیَقُوْلُوْا رَبَّنَا لَوْلَآ اَرْسَلْتَ اِلَیْنَا رَسُوْلا: ’’اور (یہ ہم نے اس لیے کیا کہ) کہیں ایسا نہ ہو کہ جب انہیں کوئی مصیبت پہنچے ان کے کرتوتوں کے سبب تو یہ کہیں کہ اے ہمارے پروردگار! ُتو نے کیوں نہ بھیجا ہماری طرف کوئی رسول‘‘

      فَنَتَّبِعَ اٰیٰتِکَ وَنَکُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ: ’’کہ ہم تیری آیات کی پیروی کرتے اور ایمان لانے والوں میں سے ہو جاتے!‘‘

      اگر رسول مبعوث کیے بغیر ان پر عذاب آ جاتا تو یہ لوگ عذر کرتے کہ ہمیں متنبہ کیوں نہیں کیا گیا؟ جب ہمارے معاملے میں اتمامِ حجت نہیں ہوئی تو پھر یہ عذاب ہمارے اوپر کیونکر مسلط کر دیا گیا؟ یہی مضمون سورۂ طٰہٰ میں اس طرح بیان ہوا ہے: (وَلَوْ اَنَّآ اَہْلَکْنٰہُمْ بِعَذَابٍ مِّنْ قَبْلِہٖ لَقَالُوْا رَبَّنَا لَوْلَآ اَرْسَلْتَ اِلَیْنَا رَسُوْلًا فَنَتَّبِعَ اٰیٰتِکَ مِنْ قَبْلِ اَنْ نَّذِلَّ وَنَخْزٰی) ’’اور اگر ہم اس (قرآن کے نزول) سے پہلے ہی انہیں عذاب سے ہلاک کر دیتے تویہ کہتے کہ اے ہمارے پروردگار! تو نے ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہ بھیجاکہ ہم تیری آیات کی پیروی کرتے ذلیل و رسوا ہونے سے پہلے!‘‘ 

UP
X
<>