May 20, 2024

قرآن کریم > القصص >sorah 28 ayat 45

وَلَكِنَّا أَنشَأْنَا قُرُونًا فَتَطَاوَلَ عَلَيْهِمُ الْعُمُرُ وَمَا كُنتَ ثَاوِيًا فِي أَهْلِ مَدْيَنَ تَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِنَا وَلَكِنَّا كُنَّا مُرْسِلِينَ

بلکہ اُن کے بعد ہم نے بہت سی نسلیں پیدا کیں ، جن پر طویل زمانہ گذر گیا۔ اور تم مدین کے بسنے والوں کے درمیان بھی مقیم نہیں تھے کہ اُن کو ہماری آیتیں پڑھ کر سناتے ہو، بلکہ (تمہیں ) رسول بنانے والے ہم ہیں

آیت ۴۵   وَلٰکِنَّآ اَنْشَاْنَا قُرُوْنًا فَتَطَاوَلَ عَلَیْہِمُ الْعُمُرُ: ’’لیکن ہم نے پیدا کیں بہت سی نسلیں ، تو ان کے اوپر ایک لمبی عمر بیت گئی۔‘‘

      اہل مکہ چونکہ نبوت اور رسالت کے تصورات سے نا واقف ہیں اس لیے وہ آپؐ کے دعوائے رسالت پر حیرت کا اظہار کر رہے ہیں ، لیکن اگر وہ قرآن کی فراہم کردہ معلومات پر غور کریں تو ان پر اس کے ’’من جانب اللہ‘‘ ہونے کی حقیقت عقلی طور پر بھی واضح ہو جائے گی۔ ماضی کے واقعات کی تفصیلات جب آپؐ ان کو سناتے ہیں تو یہ بات خود بخود ان کی سمجھ میں آ جانی چاہیے کہ یہ تمام معلومات اللہ تعالیٰ نے براہِ راست بذریعہ وحی آپؐ کو فراہم کی ہیں ۔

      وَمَا کُنْتَ ثَاوِیًا فِیْٓ اَہْلِ مَدْیَنَ تَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِنَا: ’’اور نہ ہی آپؐ اہل ِمدین کے درمیان مقیمتھے کہ ان کو ہماری آیات پڑھ کر سناتے‘‘

       جب آپؐ ان کو مدین میں موسیٰ کے پہنچنے اور شیخ مدین کے گھر میں ان کے قیام جیسے واقعات کی تفصیلات سنا رہے ہیں تو انہیں غور کرنا چاہیے کہ آپؐ ان واقعات کے عینی شاہد تو نہیں تھے۔

      وَلٰکِنَّا کُنَّا مُرْسِلِیْنَ: ’’بلکہ یہ تو ہم ہیں (رسولوں کو) بھیجنے والے!‘‘

      ہم جس کو چاہتے ہیں اپنا رسول بنا کر بھیجتے ہیں ، اور جس کو ہم اس منصب پر فائز کرتے ہیں اس کو غیب کی خبریں ، ماضی و مستقبل کے واقعات کے بارے میں معلومات بھی فراہم کرتے ہیں اور ہدایت کے لیے ضروری تعلیمات بھی دیتے ہیں ۔

UP
X
<>