May 19, 2024

قرآن کریم > القصص >sorah 28 ayat 15

وَدَخَلَ الْمَدِينَةَ عَلَى حِينِ غَفْلَةٍ مِّنْ أَهْلِهَا فَوَجَدَ فِيهَا رَجُلَيْنِ يَقْتَتِلانِ هَذَا مِن شِيعَتِهِ وَهَذَا مِنْ عَدُوِّهِ فَاسْتَغَاثَهُ الَّذِي مِن شِيعَتِهِ عَلَى الَّذِي مِنْ عَدُوِّهِ فَوَكَزَهُ مُوسَى فَقَضَى عَلَيْهِ قَالَ هَذَا مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ عَدُوٌّ مُّضِلٌّ مُّبِينٌ

اور (ایک دن) وہ شہر میں ایسے وقت داخل ہوئے جب اُس کے باشندے غفلت میں تھے، تو اُنہوں نے دیکھا کہ وہاں دو آدمی لڑ رہے ہیں ، ایک تو اُن کی اپنی برادری کا تھا، ا ور دوسرا اُن کی دشمن قوم کا۔ اب جو شخص اُن کی برادری کا تھا، اُس نے اُنہیں اُن کی دشمن قوم کے آدمی کے مقابلے میں مدد کیلئے پکارا، اس پر موسیٰ نے اُس کو ایک مکا مارا جس نے اُس کا کام تمام کردیا۔ (پھر) انہوں نے (پچھتا کر) کہا کہ : ’’ یہ تو کوئی شیطان کی کارروائی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ ایک کھلا دشمن ہے جو غلط راستے پر ڈال دیتا ہے۔‘‘

آیت ۱۵   وَدَخَلَ الْمَدِیْنَۃَ عَلٰی حِیْنِ غَفْلَۃٍ مِّنْ اَہْلِہَا: ’’اور (ایک روز) وہ شہر میں داخل ہوا ایسے وقت جبکہ اس کے باسی غفلت میں (پڑے سو رہے) تھے‘‘

      حضرت موسیٰ شاہی محل میں رہتے تھے اور عام طور پر شاہی محلات عام شہری آبادی سے الگ علاقے میں ہوتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کے شہر میں آنے کا یہاں خصوصی انداز میں ذکر ہوا ہے۔ عَلٰی حِیْنِ غَفْلَۃٍ کے الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یا توآپ علی الصبح شہر میں آئے ہوں گے جب لوگ ابھی نیند سے بیدار نہیں ہوئے تھے یا پھر وہ دوپہر کو قیلولے کا وقت تھا۔

      فَوَجَدَ فِیْہَا رَجُلَیْنِ یَقْتَتِلٰنِ: ’’تو اُس نے وہاں پایا دو اشخاص کو آپس میں لڑتے ہوئے‘‘

      ہٰذَا مِنْ شِیْعَتِہٖ وَہٰذَا مِنْ عَدُوِّہٖ: ’’ایک اُس کی اپنی قوم میں سے تھا اور دوسرااُس کے دشمنوں میں سے۔ ‘‘

      حضرت موسیٰ نے وہاں شہر میں ایک اسرائیلی اور ایک قبطی کو آپس میں لڑتے ہوئے دیکھا۔

      فَاسْتَغَاثَہُ الَّذِیْ مِنْ شِیْعَتِہٖ عَلَی الَّذِیْ مِنْ عَدُوِّہٖ : ’’تو مدد مانگی موسیٰ سے اُس نے جو اُس کی قوم میں سے تھااُس کے خلاف جو اُس کی دشمن قوم سے تھا‘‘

      فَوَکَزَہٗ مُوْسٰی فَقَضٰی عَلَیْہِ: ’’تو موسیٰ نے اُس کو ایک ُمکا ّرسید کیا اور اس کا کام تمام کر دیا‘‘

      قَالَ ہٰذَا مِنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ اِنَّہٗ عَدُوٌّ مُّضِلٌّ مُّبِیْنٌ: ’’ (یہ دیکھتے ہی) وہ پکار اٹھا کہ یہ تو شیطان کا عمل ہے۔ یقینا وہ دشمن ہے، کھلا گمراہ کرنے والا۔ ‘‘

      حضرت موسیٰ کی نیت تو قتل کرنے کی نہیں تھی لیکن اتفاق سے ضرب زیادہ شدید تھی اور وہ شخص مر گیا۔ یہ حرکت سرزد ہوتے ہی آپ کو فوراً احساس ہوا کہ یہ مجھ سے شیطانی کام صادر ہو گیا ہے۔ چنانچہ آپ نے فوراً اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کیا۔ 

UP
X
<>