May 19, 2024

قرآن کریم > الفرقان >sorah 25 ayat 27

وَيَوْمَ يَعَضُّ الظَّالِمُ عَلَى يَدَيْهِ يَقُولُ يَا لَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُولِ سَبِيلاً

اور جس دن ظالم انسان (حسرت سے) اپنے ہاتھو ں کو کاٹ کھائے گا، اور کہے گا : ’’ کاش میں نے پیغمبر کی ہمراہی اختیار کر لی ہوتی !

آیت ۲۷   وَیَوْمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰی یَدَیْہِ: ’’اور جس دن ظالم (حسرت سے) اپنے ہاتھوں کو کاٹے گا‘‘

      (عَضَّ یَعُضُّ) کے معنی دانتوں سے پکڑنا یا کاٹنا کے ہیں۔ سورۃ النور کی آیت: ۵۵ کے ضمن میں جو حدیث بیان ہوئی ہے اس میں مُلْکًا عَاضًّا کا لفظ اسی مادے سے مشتق ہے، یعنی کاٹ کھانے والی ملوکیت۔ اس دن ہر گنہگار اور مجرم شخص حسرت و یاس کی تصویر بنا جھنجھلاہٹ اور پچھتاوے میں اپنے ہاتھوں کو اپنے دانتوں سے کاٹے گا۔

      یَـقُوْلُ یٰـلَیْتَنِی اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِیْلًا: ’’کہے گا: کاش! میں نے رسول کے ساتھ راستہ اختیار کیا ہوتا! ‘‘

      حسرت سے کہے گا کہ کاش میں نے رسول کا ساتھ دیا ہوتا، ان کا اتباع کیا ہوتا۔ ان کے ساتھیوں میں شامل ہو گیا ہوتا!

UP
X
<>