May 19, 2024

قرآن کریم > الفرقان >sorah 25 ayat 18

قَالُوا سُبْحَانَكَ مَا كَانَ يَنبَغِي لَنَا أَن نَّتَّخِذَ مِن دُونِكَ مِنْ أَوْلِيَاء وَلَكِن مَّتَّعْتَهُمْ وَآبَاءهُمْ حَتَّى نَسُوا الذِّكْرَ وَكَانُوا قَوْمًا بُورًا

وہ کہیں گے کہ : ’’ آپ کی ذات ہر عیب سے پاک ہے۔ ہماری مجال نہیں تھی کہ ہم آپ کو چھوڑ کر دوسرے رکھوالوں کے قائل ہوں ، لیکن ہوا یہ کہ آپ نے اِن کو اور اِ ن کے باپ دادوں کو دُنیا کا سازوسامان دیا، یہاں تک کہ جو بات یاد رکھنی تھی، یہ اُسے بھلا بیٹھے، اور (اس طرح) یہ خود برباد ہو کر رہے۔‘‘

آیت ۱۸   قَالُوْا سُبْحٰنَکَ مَا کَانَ یَنْبَغِیْ لَنَآ اَنْ نَّتَّخِذَ مِنْ دُوْنِکَ مِنْ اَوْلِیَآءَ: ’’وہ کہیں گے: ُتو پاک ہے، ہمارے لیے تو یہ روا ہی نہیں تھا کہ ہم تیرے سوا کسی کو اپنا ولی بناتے‘‘

م    اللہ اور اہل ایمان کے درمیان ولایت باہمی کا مضبوط رشتہ قائم ہے۔ اللہ اہل ایمان کا ولی ہے اور اہل ایمان اللہ کے ولی ہیں۔ سورۃ البقرۃ کی آیت:۲۵۷میں اس رشتے کا ذکر یوں فرمایا گیا : (اَللّٰہُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُخْرِجُہُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ) ’’اللہ ولی ہے مؤمنین کا، وہ انہیں اندھیروں سے نکالتا ہے نور کی طرف‘‘۔ سورئہ یونس میں اللہ تعالیٰ اپنے اولیاء کا ذکر اس طرح کرتے ہیں : (اَلَآ اِنَّ اَوْلِیَـآءَ اللّٰہِ لاَخَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلاَ ہُمْ یَحْزَنُوْنَ) ’’آگاہ رہو! یقینا جو اللہ کے ولی ہیں نہ انہیں کوئی خوف ہے اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے‘‘۔ چنانچہ اگر وہ سچے معبود ہوتے تو ضرور اپنے بندوں کے ساتھ ولایت کا رشتہ قائم کیے ہوتے، لیکن وہ تو پوچھنے پر صاف انکار کر دیں گے اور کہیں گے کہ ہمارا ولی تو اللہ ہے۔ ہم اللہ کے سوا کسی اور کے ساتھ ولایت کا رشتہ کیسے استوار کر سکتے تھے!

      وَلٰکِنْ مَّتَّعْتَہُمْ وَاٰبَآءَہُمْ: ’’لیکن (اے پروردگار!) تو نے انہیں اور ان کے آباء و اَجداد کو دنیا کا سازو سامان دیا‘‘

      ان کو دنیا میں مال و دولت اور حیثیت ووجاہت سے بہرہ مند کیا اور پشت در پشت خوشحالی اور فارغ البالی عطا کیے رکھی۔

      حَتّٰی نَسُوا الذِّکْرَ وَکَانُوْا قَوْمًام بُوْرًا: ’’یہاں تک کہ وہ یاد دہانی کو بھول گئے۔ اور یہ تباہ ہونے والے لوگ تھے۔‘‘

UP
X
<>