May 18, 2024

قرآن کریم > المؤمنون >surah 23 ayat 62

وَلَا نُكَلِّفُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا وَلَدَيْنَا كِتٰبٌ يَّنْطِقُ بِالْحَقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ

اور ہم کسی شخص کو اُس کی طاقت سے زیادہ کسی کام کی ذمہ داری نہیں دیتے، اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے جو (سب کا حال) ٹھیک ٹھیک بول دے گی، اور اُن پر کوئی ظلم نہیں ہوگا

 آیت ۶۲: وَلَا نُکَلِّفُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَہَا: «اور ہم نہیں ذمہ دار ٹھہرائیں گے کسی جان کو مگراُس کی استطاعت کے مطابق»

            یہ مضمون قرآن میں متعدد بار آیا ہے۔ مثلاً سورۃ البقرۃ آیات:  ۲۳۳ اور۲۸۶، سورۃ الانعام آیت: ۱۵۲، سورۃ الاعراف آیت: ۴۲، اور سورۃ الطلاق آیت: ۷ میں یہ مضمون ملتے جلتے الفاظ کے ساتھ دہرایا گیا ہے۔

            : وَلَدَیْنَا کِتٰبٌ یَّنْطِقُ بِالْحَقِّ وَہُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ: «اور ہمارے پاس ایسی کتاب ہے جو حق کے ساتھ بولتی ہے، لہٰذا ان پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا۔»

            اس سے مراد ہر شخص کا اعمال نامہ اور اس کی زندگی بھر کے اعمال و افعال کی جزئیات و تفصیلات پر مشتمل ریکارڈ ہے۔ اس اعمال نامے کے مطابق انسان کی ایک ایک حرکت اور ایک ایک عمل کا اس کی استطاعت اور صلاحیتوں کے مطابق جائزہ لے کر اس کے لیے جزا اور سزا کا فیصلہ کیا جائے گا۔ آج کمپیوٹر کے دور میں اس تصور کو سمجھنا بہت آسان ہو گیا ہے۔ چنانچہ یوں سمجھ لیں کہ انسان کے جینز(genes) کے بارے میں تمام معلومات (جبلی صلاحیتوں) اور اس کے ماحولیاتی عوامل کی تفصیلات اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک سپر کمپیوٹر میں موجود ہیں۔ ماحول اور صلاحیتوں کی عطا کلی طور پر اللہ کی دین ہے، اس میں انسان کے اپنے اختیار و انتخاب کا کچھ دخل نہیں۔ جینز اور ماحولیاتی عوامل وغیرہ مل کر انسان کا «شاکلہ» تشکیل دیتے ہیں۔ (شاکلہ کی تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: بیان القرآن حصہ چہارم میں سورۂ بنی اسرائیل آیت: ۸۴ کی تشریح۔) اللہ تعالیٰ کا سپر کمپیوٹر ہر شخص کے اعمال کو اس کی شخصیت کے شاکلہ کے ساتھ منطبق کر کے بتائے گا کہ اس کے شاکلہ میں کس عمل کے لیے کتنی استطاعت اور گنجائش تھی اور اس نے کس حد تک اس کی کوشش کی۔ اس حساب کتاب (evaluation) کے بعد یہ کمپیوٹر نتائج کا اعلان کرے گا، جس کے لیے یہاں «یَنْطِقُ بِالْحَقِّ» کے الفاظ آئے ہیں۔ سورۃ الکہف میں اس کیفیت کا نقشہ اس طرح کھینچا گیا ہے:  وَوُضِعَ الْکِتٰبُ فَتَرَی الْمُجْرِمِیْنَ مُشْفِقِیْنَ مِمَّا فِیْہِ وَیَقُوْلُوْنَ یٰوَیْلَتَنَا مَالِ ہٰذَا الْکِتٰبِ لَا یُغَادِرُ صَغِیْرَۃً وَّلَا کَبِیْرَۃً اِلَّآ اَحْصٰہَا وَوَجَدُوْا مَا عَمِلُوْا حَاضِرًا وَلَا یَظْلِمُ رَبُّکَ اَحَدًا: «اور رکھ دیا جائے گا اعمال نامہ، چنانچہ تم دیکھو گے مجرموں کو ڈرے ہوئے اس سے جو کچھ اس میں ہوگا، اور وہ کہیں گے: ہائے ہماری شامت! یہ کیسا اعمال نامہ ہے؟ اس نے تو نہ کسی چھوٹی چیز کو چھوڑا ہے اور نہ کسی بڑی کو، مگر اس کو محفوظ کر کے رکھا ہے، اور جو عمل بھی انہوں نے کیا ہو گا وہ اسے اپنے سامنے موجود پائیں گے، اور آپ کا رب کسی پر بھی ظلم نہیں کرے گا۔» 

UP
X
<>