May 17, 2024

قرآن کریم > طه >surah 20 ayat 104

نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا يَقُوْلُوْنَ اِذْ يَقُوْلُ اَمْثَلُهُمْ طَرِيْقَةً اِنْ لَّبِثْتُمْ اِلَّا يَوْمًا

جس بارے میں وہ باتیں کر یں گے اُ س کی حقیقت ہمیں خوب معلوم ہے، جبکہ ان میں سے جس کا طریقہ سب سے بہتر ہوگا، وہ کہے گا کہ تم ایک دن سے زیادہ نہیں ٹھہرے

 آیت ۱۰۴:  نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا یَقُوْلُوْنَ اِذْ یَقُوْلُ اَمْثَلُہُمْ طَرِیْقَۃً اِنْ لَّبِثْتُمْ اِلَّا یَوْمًا:   «ہم خوب جانتے ہیں جو کچھ وہ کہیں گے، جب ان میں سے بہترین سمجھ بوجھ والا شخص کہے گا کہ تم نہیں رہے ہو مگر (زیادہ سے زیادہ) ایک دن۔»

            اَمْثَلْ: کے معنی مثالی کے ہیں، یعنی ان میں سے بہترین طریقے والا، انتہائی شائستہ، مہذب (cultured) اور سب سے زیادہ پڑھا لکھا شخص۔ یہ گویا ان کا لال بجھکڑ ہو گا جو دنیا میں بزعم خود مثالی شخصیت کا مالک اور دانشور تھا۔ یہی ترکیب قبل ازیں آیت: ۶۳ میں بھی ہم پڑھ چکے ہیں۔ وہاں فرعون کا وہ بیان نقل ہوا تھا جس میں اس نے اپنے ملک کے آئین و تمدن کو «طَرِیْقَتِکُمُ الْـمُثْلٰی» قرار دیا تھا۔

            یہاں پر حضرت موسیٰ کے حالات پر مشتمل پانچ رکوع اختتام پذیر ہوئے۔ اس سے آگے سورۃ کے اختتام تک وہی مضامین ہیں جو عام طور پر مکی سورتوں میں ملتے ہیں۔ 

UP
X
<>