May 18, 2024

قرآن کریم > هود >surah 11 ayat 17

أَفَمَن كَانَ عَلَى بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّهِ وَيَتْلُوهُ شَاهِدٌ مِّنْهُ وَمِن قَبْلِهِ كِتَابُ مُوسَى إَمَامًا وَرَحْمَةً أُوْلَئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَمَن يَكْفُرْ بِهِ مِنَ الأَحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُهُ فَلاَ تَكُ فِي مِرْيَةٍ مِّنْهُ إِنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يُؤْمِنُونَ

بھلا بتاؤ کہ وہ شخص (ان کے برابر کیسے ہو سکتا ہے) جو اپنے رَبّ کی طرف سے آئی ہوئی روشن ہدایت (یعنی قرآن) پر قائم ہو، جس کے پیچھے اُس کی حقانیت کا ایک ثبوت تو خود اُسی میں آیا ہے، اور اُس سے پہلے موسیٰ کی کتاب بھی (اُس کی حقانیت کا ثبوت ہے) جو لوگوں کیلئے قابلِ اتباع اور باعثِ رحمت تھی۔ ایسے لوگ اس (قرآن پر) ایمان رکھتے ہیں ۔ اور ان گروہوں میں سے جو شخص اس کا انکار کرے، تو دوزخ ہی اس کی طے شدہ جگہ ہے۔ لہٰذا اس (قرآن) کے بارے میں شک میں نہ پڑو۔ یقین رکھو کہ یہ حق ہے جو تمہارے پروردگار کی طرف سے آیا ہے، لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لارہے

 آیت ۱۷:  اَفَمَنْ کَانَ عَلٰی بَـیِّنَۃٍ مِّنْ رَّبِّہ:  « تو بھلا وہ شخص جو اپنے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہو»

            بَیِّنَۃ (واضح دلیل) سے مراد انسان کی فطرتِ سلیمہ ہے۔ انسان کے اندر جو روحِ ربانی پھونکی گئی ہے اس کی وجہ سے اللہ کی معرفت اس کے اندر موجود ہے۔  مگر یہ معرفت ِالٰہی انسان کے اندر خوابیدہ (dormant) ہوتی ہے۔  پھر جب وحی کے ذریعے واضح ہدایت اُس تک پہنچتی ہے تو وہ خوابیدہ معرفت فوراً جاگ جاتی ہے۔

             وَیَتْلُوْہُ شَاہِدٌ مِّنْہُ:  «اور اس کے پیچھے آئے اللہ کی طرف سے ایک گواہ بھی»

            یعنی ایک سلیم الفطرت شخص جس کو خود اپنے وجود میں اور زمین و آسمان کی ساخت اور کائنات کے نظم و نسق میں توحید باری تعالیٰ کی واضح شہادت مل رہی تھی، جب اُس کے پاس قرآن کی صورت میں اللہ کی طرف سے ایک گواہی بھی آ گئی، تو یہ «نورٌ علٰی نورٍ» والا معاملہ ہو گیا۔  اور پھر اس پر مستزاد تورات کی تصدیق۔  

             وَمِنْ قَبْلِہ کِتٰبُ مُوْسٰٓی اِمَامًا وَّرَحْمَۃًً:  «اور اس سے پہلے کتاب ِموسی ٰ بھی موجود تھی جو امام (راہنما) بھی تھی اور رحمت بھی۔ »

            ایسا سلیم الفطرت شخص کیونکر ایمان نہیں لائے گا؟یہ تمثیل زیادہ وضاحت کے ساتھ سورۃ النور میں بیان ہوئی ہے۔

             اُولٰٓئِکَ یُؤْمِنُوْنَ بِہ: «یہی لوگ ہیں جو اس (قرآن) پر ایمان لائیں گے۔ »

             وَمَنْ یَّـکْفُرْ بِہ مِنَ الْاَحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُہ:  «اور جو اس کا انکار کرے گا ان گروہوں میں سے تو آگ ہی اُس کے وعدہ کی جگہ ہے۔ »

            تو اب جو بھی اس کتاب کے منکر ہوں چاہے وہ مشرکین مکہ میں سے ہوں، دوسرے کفار میں سے، یا اہل کتاب میں سے، ان کا موعود ٹھکانا بس دوزخ ہے۔

             فَلاَ تَکُ فِیْ مِرْیَۃٍ مِّنْہُ:  «تو آپ اس کے بارے میں کسی شک میں نہ پڑیں»

             اِنَّہُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّکَ وَلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لاَ یُؤْمِنُوْنَ:  «یقینا یہ حق ہے آپ کے رب کی طرف سے لیکن اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں۔»

UP
X
<>