May 17, 2024

قرآن کریم > الفجر >sorah 89 ayat 24

يَقُولُ يَالَيْتَنِي قَدَّمْتُ لِحَيَاتِي

وہ کہے گا کہ :’’ کاش ! میں نے اپنی زندگی کیلئے کچھ آگے بھیج دیا ہوتا !‘‘

آيت 24: يَقُولُ يَالَيْتَنِي قَدَّمْتُ لِحَيَاتِي: «وه كهے گا: اے كاش ميں نے اپنى زندگى كے ليے كچھ آگے بھيجا هوتا!»

        يهاں لفظ حياتى (ميرى زندگى) خاص طور پر لائق توجه هے۔ يعنى اس وقت انسان كو معلوم هوجائے گا كه ميرى اصل زندگى تو يه هے جو اب شروع هوئى هے۔ ميں خواه مخواه دنيا كى زندگى كو اصل زندگى سمجھتا رها جو اس اصل زندگى كى تمهيد تھى۔

        دراصل انسانى زندگى عالم ارواح سے شروع هوتى هے اور دنيا سے هوتى هوئى ابد الاباد تك جاتى هے۔ دنيا كے ماه و سال اور شب و روز كى گنتى سے زندگى كے اس طويل سفر كا حساب ممكن نهيں۔ علامه اقبال نے اس فلسفے كى ترجمانى يوں كى هے:

تو اسے پيمانه امروز و فردا سے نه ناپ       جاوداں، پيهم دواں، هر دم جواں هے زندگى!

چناں چه انسان كو اس حقيقت كا ادراك هونا چاهيے كه اس كى دنيوى زندگى اس كى جاودانى زندگى كے تسلسل كا ايك چھوٹا سا حصه هے جسے الله تعالى نے اس كے امتحان كے ليے منتخب فرمايا هے اور اس وقفه امتحان كے اختتام كى علامت كے طور پر اس نے موت كو تخليق فرمايا هے، تاكه هر انسان كے اعمال كى جانچ كى جاسكے: (الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا) (الملك: 2) اس نے موت اور زندگى كو اس ليے پيدا كيا هے تاكه تمهيں آزمائے كه تم ميں سے كون اچھے اعمال كرنے والا هے۔»

UP
X
<>