May 19, 2024

قرآن کریم > الأعـلى >sorah 87 ayat 16

بَلْ تُؤْثِرُونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا

لیکن تم لوگ دُنیوی زندگی کو مقدم رکھتے ہو

آيت 16: بَلْ تُؤْثِرُونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا: «بلكه تم دنيا كى زندگى كو ترجيح ديتے هو»۔

        دراصل انسان كى اخروى كاميابى يا ناكامى كا تمام تر انحصار اس كى ترجيحات پر هے۔ اگر تو وه اپنے معاملات كى منصوبه بندى كرتے هوئے آخرت كى كاميابى كو مقدم ركھتا هے اور دنيوى مفادات كے حوالے سے قناعت پسندى كى حكمت عملى پر كار بند رهتا هے تو وه كامياب هے اور اگر اس كا معامله اس كے برعكس هے تو اس كا راسته تباهى اور بربادى كا راسته هے۔ اس آيت ميں اس حوالے سے هم جيسے دنيا دار مسلمانوں كے اصل مرض كى نشان دهى كردى گئى هے كه هم دنيوى زندگى كے مفادات كو آخرت كے معاملات پر ترجيح ديتے هيں۔ اس كى بنيادى وجه يه هے كه دنيا كا نفع اور نقصان هميں نقد نظر آتا هے جب كه آخرت كى راحت اور تكليف هميں سامنے نظر نهيں آتى۔ اس ليے دنيا كا معمولى سا مفاد هم آخرت كے بهت بڑے عذاب كے بدلے ميں بھى حاصل كرنے كے ليے تيار هوجاتے هيں۔ جيسے سورة النساء كى آيت 10 ميں الله تعالى نے واضح فرما ديا هے كه جو لوگ ظلم و زيادتى سے يتيموں كا مال هڑپ كر جاتے هيں وه اپنے پيٹوں ميں آگ بھر رهے هيں۔ ليكن آج دنيا ميں جو كوئى ايسا مال كھاتا هے اسے ايسا كرتے هوئے تو محسوس نهيں هوتا كه وه آگ كے انگارے پيٹ ميں بھر رها هے، اس ليے جب وه ايسے مال كو اپنى پهنچ ميں ديكھتا هے تو اسے غصب كرنے سے باز نهيں رهتا۔ انسان كى اس طبعى اور جبلى كمزورى يا خامى كا ذكر سورة القيامه ميں بايں الفاظ آيا هے: (كَلَّا بَلْ تُحِبُّونَ الْعَاجِلَةَ  وَتَذَرُونَ الْآخِرَةَ) «هرگز نهيں! اصل ميں تم لوگ عاجله (جلد ملنے والى چيز) سے محبت كرتے هو۔ اور تم آخرت كو چھوڑ ديتے هو۔»

UP
X
<>