May 17, 2024

قرآن کریم > الانشقاق >sorah 84 ayat 18

وَالْقَمَرِ إِذَا اتَّسَقَ

اور چاند کی جب وہ بھر کر پورا ہوجائے

آيت 18: وَالْقَمَرِ إِذَا اتَّسَقَ: «اور چاند كى جب وه پورا هوجاتا هے۔»

        ميرى خالص ذاتى رائے كے مطابق (والله اعلم!) سورة المدثر كى  مذكوره آيات (32، 33، 34) ميں بعثتِ محمدى صلى الله عليه وسلم كى خبر دى گئى هے، جب كه زير مطالعه آيات ميں اسلام كى نشاة ثانيه كى نشان دهى كى گئى هے۔ سورة المدثر كے مطالعے كے دوران اس موضوع پر تفصيلى گفتگو هوچكى هے۔ اس تفصيل كا خلاصه يه هے كه رات (كَلاَّ وَالْقَمَرِ) ميں علم و هدايت كى اس مدھم روشنى كا استعاره هے جو جن و انس كے نيك افراد كى صورت ميں اس دوران كهيں كهيں موجود رهى، جب كه صبح كى قسم (وَالصُّبْحِ إِذَا أَسْفَرَ) كے پردے ميں نبوت محمدى صلى الله عليه وسلم كے خورشيد كے طلوع هونے كى خبر دى گئى هے، اور اس كے بارے ميں يه بھى واضح كرديا گيا هے: (إِنَّهَا لإٍحْدَى الْكُبَرِ) كه يه بلا شبه ايك بهت عظيم واقعه هے۔ ظاهر هے نوع انسانى كى تاريخ ميں نبوت محمدى صلى الله عليه وسلم كے ظهور سے بڑا كوئى اور واقعه كيا هوگا۔

        بهر حال نبوت و رسالت محمدى صلى الله عليه وسلم كے خورشيد جهاں تاب كى تابانيوں سے چھ سو سال كى تاريكياں چھٹ گئيں۔ حضور صلى الله عليه وسلم كى وساطت سے ابنائے آدم كو (أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ) كى خصوصى سند بھى عطا هوئى، جزيره نمائے عرب ميں انسانى تاريخ كا عظيم ترين انقلاب بھى رونما هوگيا اور پھر ديكھتے هى ديكھتے اس انقلاب كى فتوحات و بركات تين براعظموں تك پھيل گئيں۔ ليكن چند هى دهائيوں كے بعد مشيت خداوندى سے نه صرف مسلمانوں كے بڑھتے هوئے قدم رك گئے، بلكه رفته رفته وه پسپائى پر مجبور هوگئے۔ پسپائى كا يه عمل جب شروع هوا تو صرف جنگى محاذوں سے پيچھے هٹنے تك هى محدود نه رها بلكه مسلمان بحيثيت قوم زندگى كے هر شعبے اور هر ميدان سے دست بردار هوكر نكبت و ادبار كى پستيوں ميں لڑھكتے چلے گئے۔ يه سفر آج بھى جارى هے اور ابھى اس كے ركنے كے بظاهر كوئى آثار بھى نظر نهيں آتے۔ يه گھمبير صورت حال اپنى جگه پر ايك زمينى حقيقت هے، ليكن دوسرى طرف همارا ايمان هے كه قيامت سے پهلے اسلام پورى دنيا پر غالب آئے گا۔ اس بارے ميں حضور صلى الله عليه وسلم كے فرمودات بهت واضح هيں۔ (اس مضمون كى احاديث «نويد خلافت» كے عنوان سے ايك كتابچے ميں جمع كردى گئى هيں۔ تفصيل جاننے كے ليے اس كتابچے سے استفاده كيا جاسكتا هے)۔ ميں سمجھتا هوں كه زير مطالعه آيات ميں اسلام كے اسى غلبے كى بشارت دى گئى هے جس كى تفصيل حضور صلى الله عليه وسلم كے فرمودات ميں ملتى هے۔

        ميرے نزديك يهاں پهلى قسم (فَلَا أُقْسِمُ بِالشَّفَقِ) ميں اسلام كے رفته رفته زوال پذير هونے كى صورت حال كا نقشه دكھايا گيا هے۔ يعنى سورج غروب هوچكا هے اور اب افق پر صرف شفق كى سرخى نظر آرهى هے۔ دوسرى قسم (وَاللَّيْلِ وَمَا وَسَقَ) ميں حالات كے مزيد گھمبير هونے كى طرف اشاره هے كه دين پر عمل كے اعتبار سے دنيا ميں ايك دفعه پھر تاريكى چھا جائے گى، صرف مدھم سى روشنى باقى رهے گى جو وقت آنے پر آهسته آهسته بڑھتى جائے گى۔ درجه بدرجه بڑھتے هوئے چاند كى قسم (وَالْقَمَرِ إِذَا اتَّسَقَ) اسى مدھم اور تدريجاً بڑھتى هوئى روشنى كا استعاره هے۔ ظاهر هے جب چاند پورا هوجاتا هے تو اس كى چاندنى ايك حد تك رات كو روشن كرديتى هے۔ اس كے بعد فرمايا:

UP
X
<>