May 6, 2024

قرآن کریم > الانفطار >sorah 82 ayat 5

عَلِمَتْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ وَأَخَّرَتْ

اُس وقت ہر شخص کو پتہ چل جائے گا کہ اُس نے کیا آگے بھیجا اور کیا پیچھے چھوڑا

آيت 5: عَلِمَتْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ وَأَخَّرَتْ: «(اس وقت) هر جان جان لے گى كه اس نے كيا آگے بھيجا اور كيا پيچھے چھوڑا۔»

        اس دن هر شخص كو واضح طور پر معلوم هو جائے گا كه اس نے كيا كيا اچھے يا برے اعمال آگے بھيجے تھے اور ان كے آثار و نتائج كى شكل ميں كيا كچھ وه اپنے پيچھے دنيا ميں چھوڑ آيا تھا۔ اس مضمون كى وضاحت قبل ازيں سورة القيامة كى آيت 13 كے تحت بھى كى جاچكى هے۔ اس كےعلاوه اس آيت كا ايك مفهوم يه بھى هے كه قيامت كے دن هر انسان كو بتاديا جائے گا كه اس نے كس شے كو آگے كيا تھا اور كس شے كو پيچھے ركھا تھا۔ يعنى دنيا اور آخرت ميں سے اس نے كس كو مقدم ركھا تھا اور كس كو مؤخر كيا تھا۔ آيت كے اس مفهوم سے واضح هوتا هے كه قيامت كے دن كسى انسان كى كاميابى يا ناكامى كا انحصار كلى طور پر اس «طرز عمل» پر هے جو وه اپنى زندگى ميں دنيا اور آخرت كے بارے ميں اختيار كرتا هے۔ يعنى انسان كا ايك طرز عمل يه هوسكتا هے كه ميرا اصل مطلوب و مقصود تو آخرت هے، دنيا كا كيا هے جو مل گيا وهى غنيمت هے اور اگر كبھى نه بھى ملے تب بھى كوئى بات نهيں۔ دوسرا ممكنه رويه يه هے كه ميرا اصل مقصود تو دنيا هے، اس كے ساتھ ساتھ اگر آخرت بھى مل جائے تو اچھا هے، چاهے وه كسى كى سفارش سے مل جائے يا كسى اور حيلے سے۔ ليكن ميرى پهلى ترجيح (1st priority) بهر حال دنيا اور اس كا مال و متاع هے، اور زندگى ميں ميرى سارى تگ و دو اسى كے ليے هے۔

UP
X
<>