May 4, 2024

قرآن کریم > الـمنافقون >sorah 63 ayat 3

ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ اٰمَنُوْا ثُمَّ كَفَرُوْا فَطُبِعَ عَلٰي قُلُوْبِهِمْ فَهُمْ لَا يَفْقَهُوْنَ

یہ ساری باتیں اس وجہ سے ہیں کہ یہ (شروع میں بظاہر) ایمان لے آئے، پھر انہوں نے کفر اَپنا لیا، اس لئے ان کے دلوں پر مہر لگادی گئی، نتیجہ یہ کہ یہ لوگ (حق بات) سمجھت ہی نہیں ہیں

آيت 3:  ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا:  «يه اس وجه سے هے كه يه لوگ ايمان لائے پھر كافر هو گئے»

          يعنى ان كى منافقت شعورى نهيں هے كه وه بدنيتى سے دھوكه دينے كے ليے ايمان لائے هوں. دينِ اسلام كى دعوت جب ان لوگوں تك پهنچى تھى تو ان كى فطرت نے گواهى دى تھى كه يه سچ اور حق كى دعوت هے اور اس وقت وه نيك نيتى سے ايمان لائے تھے. كچھ دير كے ليے انهيں ايمان كى دولت نصيب هوئى تھى، ليكن ايمان لاتے وقت انهيں معلوم نهيں تھا كه ع: «يه شهادت گهه الفت ميں قدم ركھنا هے». اهلِ ايمان كے ليے الله تعالى كا واضح حكم هے:  ﴿وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنْفُسِ وَالثَّمَرَاتِ﴾ {البقرة: 155} كه هم تمهيں كسى قدر خوف، بھوك اور مال وجان كے نقصانات جيسى سخت آزمائشوں سے ضرور آزمائيں گے. ليكن منافقين كو اس صورت حال كا اندازه نهيں تھا.

منافقينِ مدينه ميں سے بهت سے ايسے لوگ بھى تھے جو اپنے قبيلے كے سردار كے پيچھے ايمان لے آئے تھے. جيسے اوس اور خزرج كے قائدين ايمان لے آئے تو پورا پورا قبيله مسلمان هو گيا. انهيں كيا پته تھا كه عملى طور پر ايمان كے تقاضے كيا هيں. وه تو برف كے تودے كے اوپرى سطح (tip of the iceberg) هى كو ديكھ رهے تھے. وه نهيں جانتے تھے كه اس تودے كے نيچے كيا هے؟ بهرحال ايسے لوگ ايمان تو سچے دل سے لائے تھے، ليكن ان كا ايمان تھا كمزور. اسى ليے تكليف اور آزمائشيں ديكھ كر ان كے پاؤں لڑكھڑا گئے. البته ضعيف الايمان مسلمانوں ميں بهت سے ايسے لوگ بھى تھے جو اپنى تمام تر كمزوريوں اور كوتاهيوں كے باوجود ايمان كے دامن سے وابسته رهے. ان سے جب كوئى كوتاهى هوئى تو انهوں نے اس كا اقرار بھى كيا اور اس كے ليے وه معافى كے طلب گار بھى هوئے. سورة التوبه ميں ان لوگوں كا ذكر گزر چكا هے اور وهاں ان كے ضعفِ ايمان كا علاج بھى تجويز كر ديا گيا: ﴿خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِمْ بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ﴾ {التوبة: 103} «ان كے اموال ميں سے صدقات قبول فرما ليجيے، اس (صدقے) كے ذريعے سے آپ انهيں پاك كريں گے اور ان كا تزكيه كريں گے، اور ان كے ليے دعا كيجيے». يعنى انفاق في سبيل الله سے ان كے ايمان كى كمزورى دور هو جائے گى. بهرحال جو لوگ ايك دفعه ايمان لانے كے بعد مشكلات سے گھبرا كر ايمان كے عملى تقاضوں سے جى چرانے لگے اور اپنى اس خيانت كو جھوٹے بهانوں سے چھپانے لگے وه منافقت كى راه پر چل نكلے.

فَطُبِعَ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَفْقَهُونَ:  «تو ان كے دلوں پر مهر لگا دى گئى، پس يه سمجھنے سے عارى هو گئے».

          ان كى منافقانه روش كى وجه سے الله تعالى كى طرف سے ان كے دلوں پر مهر لگا دى گئى. چنانچه اب ان كى سمجھ بوجھ كى صلاحيت مفقود هو چكى هے اور يه حقيقى تفقه سے عارى هو چكے هيں.

UP
X
<>