May 6, 2024

قرآن کریم > الـصّـف >sorah 61 ayat 8

يُرِيدُونَ لِيُطْفِؤُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ 

یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اپنے منہ سے اﷲ کے نور کو بجھا دیں ، حالانکہ اﷲ اپنے نور کی تکمیل کر کے رہے گا، چاہے کافروں کو یہ بات کتنی بُری لگے

 آيت 8:  يُرِيدُونَ لِيُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ:  «وه تُلے هوئے هيں كه الله كے نور كو اپنے منه (كى پھونكوں) سے بجھا كر رهيں گے»

وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ:  «اور الله اپنے نور كا اتمام فرما كر رهے گا، خواه يه كافروں كو كتنا هى ناگوار هو».

يه آيت الفاظ كے معمولى فرق كے ساتھ سورة التوبه ميں اس طرح آئى هے:

﴿يُرِيدُونَ أَنْ يُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ﴾.

«يه چاهتے هيں كه الله كے نور كو بجھا ديں اپنے منه (كى پھونكوں) سے اور الله كو هرگز منظور نهيں هے مگر يه كه وه اپنے نور كا اتمام فرما كر رهے، چاهے يه كافروں كو كتنا هى ناگوار گزرے».

الله كے نور كو منه كى پھونكوں سے بجھانے كے استعارے ميں يهودِ مدينه كى ان بودى كوششوں كى طرف اشاره هے جو وه حضور صلى الله عليه وسلم اور مسلمانوں كے خلاف اُس وقت كر رهے تھے. يعنى وه سامنے آ كر براه راست مقابله كرنے كے بجائے مسلمانوں كے خلاف بے بنياد پروپيگنڈه كرتے، افواهيں اڑاتے، درپرده سازشوں كے جال بُنتے رهتے، كبھى قريش كے پاس جاتے كه تم مدينه پر حمله كرو اور كبھى كسى دوسرے قبيلے كو سبز باغ دكھا كر مسلمانوں كے خلاف ابھارتے. سورة الحشر ميں ان كى بزدلى اور اندرونى كمزورى كا نقشه ان الفاظ ميں كھينچا گيا هے: ﴿لَا يُقَاتِلُونَكُمْ جَمِيعًا إِلَّا فِي قُرًى مُحَصَّنَةٍ أَوْ مِنْ وَرَاءِ جُدُرٍ﴾ {آيت: 14} كه يه لوگ كھلے ميدان ميں اكٹھے هو كر تمهارا مقابله كرنے كى جرأت نهيں كر سكتے، هاں چھپ چھپا كر ديواروں كى اوٹ سے وه تم پر ضرور وار كريں گے. مولانا ظفر على خان نے اس آيت كے مضمون كى ترجمانى اپنے ايك شعر ميں يوں كى هے:

نورِ خدا هے كفر كى حركت په خنده زن

پھونكوں سے يه چراغ بجھايا نه جائے گا!

يهاں يه اصولى نكته بھى پيشِ نظر رهنا چاهيے كه اس آيت اور اس مضمون كى حامل قرآن كى اور بهت سى دوسرى آيات كے مفهوم كا دائره صرف حضور صلى الله عليه وسلم كے زمانے كے يهوديوں اور ان كى اسلام دشمن سرگرميوں تك هى محدود نهيں، بلكه ان ميں تا قيامِ قيامت هر زمانے كے يهوديوں اور ان كى ان سازشوں كا ذكر هے جو وه اسلام اور مسلمانوں كے خلاف مسلسل كرتے رهے هيں اور كرتے رهيں گے. موجوده دور ميں اگرچه يه لوگ پورى عيسائى دنيا كو اپنى مٹھى ميں لے كر عالمِ اسلام كے خلاف صف آراء هو چكے هيں، مگر قرائن بتاتے هيں كه ان كے فيصلے كا وقت اب قريب آ لگا هے. آيت زير مطالعه كے الفاظ كے مطابق الله كے نور كا اتمام يعنى روئے ارضى پر دينِ اسلام كا غلبه تو ايك طے شده امر هے. اس كے ليے قيامت سے پهلے دنيا كو ايك انتهائى خوفناك جنگ كا سامنا كرنا هے. اس جنگ ميں يهودى اور عيسائى مل كر مسلمانوں كے خلاف لڑيں گے. احاديث ميں اس جنگ كو اَلْمَلْحَمَةُ الْعُظْمَى كا نام ديا گيا هے، جبكه عيسائيوں اور يهوديوں كى اصطلاح ميں اسے هرمجدون (armageddon) كها جاتا هے. اس جنگ كے نتيجے ميں يهودى مكمل طور پر نيست ونابود هو جائيں گے اور اسلام واحد طاقت كے طور پر پورى دنيا پر غالب آ جائے گا. يه هے آيت كے الفاظ: وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ كے مفهوم كا خلاصه جس كى تفصيل هميں احاديث ميں ملتى هے.

UP
X
<>