May 4, 2024

قرآن کریم > الأنعام >surah 6 ayat 37

وَقَالُواْ لَوْلاَ نُزِّلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ قُلْ إِنَّ اللَّهَ قَادِرٌ عَلَى أَن يُنَزِّلٍ آيَةً وَلَكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ 

یہ لوگ کہتے ہیں کہ (اگریہ نبی ہیں تو) ان پر کوئی نشانی کیوں نہیں اُتاری گئی ؟ تم (ان سے) کہو کہ اﷲ بیشک اس بات پر قادر ہے کہ کوئی نشانی نازل کر دے، لیکن ان میں سے اکثر لوگ (اس کا انجام) نہیں جانتے

آیت 37:   وَقَالُوْا لَوْلاَ نُزِّلَ عَلَیْہِ اٰیَۃٌ مِّنْ رَّبِّہ:   ’’اور وہ کہتے ہیں  کیوں  نہیں  اُتار دی گئی ان پر کوئی نشانی اُن کے رب کی طرف سے؟،،

            ان کے پاس دلیل بس یہی ایک رہ گئی تھی کہ اگر یہ اللہ کے رسول ہیں  تو ان پر ان کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی کیوں  نہیں  اتار دی جاتی؟ اسی ایک حجت پر انہوں  نے ڈیرہ لگا لیا تھا۔ باقی ساری دلیلوں  میں  وہ مات کھا رہے تھے۔ دراصل انہیں  بھی اندازہ ہو چکا تھا کہ ان حالات میں  کوئی حسی معجزہ دکھانا اللہ تعالیٰ کی مشیت میں  نہیں ہے۔  اس صورت حال میں  حضور کی طبیعت کی تنگی (ضیق)  کا اندازہ اس سے لگائیں  کہ قرآن میں  بار بار اس کا ذکر آتا ہے۔  سورۃ الحجر میں  اسی کیفیت کا ذکر ان الفاظ میں  آیا ہے: وَلَقَدْ نَعْلَمُ اَ نَّکَ یَضِیْقُ صَدْرُکَ بِمَا یَـقُوْلُوْنَ.  ’’ہم خوب جانتے ہیں  کہ آپ کاسینہ بھنچتا ہے ان باتوں  سے جو یہ کہہ رہے ہیں …،،

            قُلْ اِنَّ اللّٰہَ قَادِرٌ عَلٰٓی اَنْ یُّـنَزِّلَ اٰیَۃً وَّلٰــکِنَّ اَکْثَرَہُمْ لاَ یَعْلَمُوْنَ:   ’’کہہ دو، اللہ قادر ہے کہ وہ کوئی (بڑی سے بڑی)  نشانی اُتار دے لیکن ان میں  سے اکثر لوگ جانتے نہیں  ہیں ۔،،

            یہ لوگ نہیں  جانتے کہ اس طرح کا معجزہ دکھانے کا نتیجہ کیا نکلے گا۔ اس طرح ان کی مہلت ختم ہو جائے گی۔ یہ ہماری رحمت ہے کہ ابھی ہم یہ معجزہ نہیں  دکھا رہے۔ یہ بد بخت لوگ جس موقف پر مورچہ لگا کر بیٹھ گئے ہیں  اس کی حساسیت کا انہیں  علم ہی نہیں ۔ انہیں  معلوم نہیں  ہے کہ معجزہ نہ دکھانا ان کے لیے ہماری رحمت کا ظہور ہے اور ہم ابھی انہیں  مزید مہلت دینا چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں  کہ یہ دودھ ابھی اور بلویا جائے،  شاید اس میں سے کچھ اور مکھن نکل آئے۔ 

UP
X
<>