May 4, 2024

قرآن کریم > الأنعام >surah 6 ayat 10

وَلَقَدِ اسْتُهْزِىءَ بِرُسُلٍ مِّن قَبْلِكَ فَحَاقَ بِالَّذِينَ سَخِرُواْ مِنْهُم مَّا كَانُواْ بِهِ يَسْتَهْزِؤُونَ 

اور (اے پیغمبر !) حقیقت یہ ہے کہ تم سے پہلے بھی بہت سے رسولوں کا مذاق اُڑایا گیا ہے، لیکن نتیجہ یہ ہوا کہ ان میں سے جن لوگوں نے مذاق اُڑایا تھا، ان کو اسی چیز نے آگھیرا جس کا وہ مذاق اُڑایا کرتے تھے

آیت 10:   وَلَقَدِ اسْتُہْزِیَٔ بِرُسُلٍ مِّنْ قَـبْلِکَ :   ’’اور (اے نبی!)  آپ سے پہلے بھی رسولوں کا (اسی طریقے سے)  مذاق اڑایا گیا‘‘

            نبی اکرم  کو تسلی دی جا رہی ہے کہ آپ دل گرفتہ نہ ہوں‘  یہ ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہو رہا۔ آپ سے پہلے بھی انبیاء کے ساتھ ایسا ہی سلوک ہوتا رہا ہے۔ جیسے سورۃ الاحقاف (آیت: 9)  میں آپ کی زبان سے کہلوایا گیا: قُلْ مَا کُنْتُ بِدْعًا مِّنَ الرُّسُلِ.   یعنی آپ انہیں کہہ دیجیے کہ میں کوئی انوکھا رسول نہیں ہوں‘ مجھ سے پہلے بھی بہت سے رسول آ چکے ہیں۔  آیت زیر نظر میں اللہ تعالیٰ خود فرما رہے ہیں کہ اس سے پہلے بھی انبیاء و رُسل  کے ساتھ ان کی قومیں اسی طرح غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی رہی ہیں۔  حضرت نوح ساڑھے نو سو برس تک ایسا سب کچھ جھیلتے رہے۔

            فَحَاقَ بِالَّذِیْنَ سَخِرُوْا مِنْہُمْ مَّا کَانُوْا بِہ یَسْتَہْزؤُوْنَ:   ’’پھر گھیر لیا ان لوگوں میں سے ان کو جو مذاق اڑاتے تھے اُسی چیز نے جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔‘‘

            اگرچہ آپ کی خواہش ہے کہ انہیں کوئی معجزہ دکھا دیا جائے تا کہ ان کی زبانیں تو بند ہو جائیں‘  لیکن ابھی ایسا کرنا ہماری حکمت کا تقاضا نہیں ہے‘  ابھی ان کی مہلت کا وقت ختم نہیں ہوا۔ یعنی یہ سارا معاملہ وقت کے تعین کا ہے‘  یہاں time factor ہی اہم ہے‘  جس کا فیصلہ مشیت الٰہی کے مطابق ہونا ہے۔

UP
X
<>