May 18, 2024

قرآن کریم > الـرحـمـن >sorah 55 ayat 25

فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ

اب بتاؤ کہ تم دونوں اپنے پروردگار کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

آيت 25:  فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ:  «تو تم دونوں اپنے رب كى كون كون سى نعمتوں اور قدرتوں كا انكار كرو گے»؟

يهاں ايك دفعه پھر نوٹ كر ليں كه سورت كے آغاز سے لے كر اب تك جو آيات هم نے پڑھى هيں ان ميں پهلے قرآن كى عظمت كا ذكر آيا هے اور اس كے بعد الله كى صنّاعى اور اس كى قدرتوں كا بيان هے. ابتدائى آيات ميں انسان كى قوتِ بيان كے تذكرے كے ساتھ قرآن كى عظمت كا ذكر كر كے انسان كو ياد دلايا گيا هے كه اس كى اس صلاحيت كا بهترين مصرف يهى هے كه وه قرآن سيكھے اور سكھائے. اس كى مزيد وضاحت نبى اكرم كے اس فرمان ميں ملتى هے: «خيركم من تعلم القرآن وعلمه». كه تو ميں بهترين لوگ وه هيں جو قرآن سيكھيں اور سكھائيں. بهرحال انسان كو چاهيے كه وه الله تعالى كى عطا كرده نعمتوں اور صلاحيتوں كو بهترين طور پر صرف كرے. علامه اقبال كے اس شعر ميں اسى جذبے كو ترغيب وتحريك دى گئى هے:

اگر يك قطره خوں دارى، اگر مشتِ پرے دارى

بيامن   با تو   آموزم   طريق    شاه بازى  را!

(كه اے ننھى چڑيا! اگر تيرے پاس چند پر هيں اور ايك قطره خون بھى هے تو ميرے پاس آؤ، ميں تجھے شاهين كى سى اُڑان سكھا دوں!).

جيسا كه قبل ازيں بھى ذكر هو چكا هے، يه موضوعات (قرآن كى عظمت اور الله كى صنّاعى كا بيان) هم سورة الواقعه ميں بھى پڑھيں گے، ليكن وهاں ان كى ترتيب سورة الرحمن كے مضامين كى ترتيب كے برعكس هے. يعنى قرآن كى عظمت كا بيان جو سورة الرحمن كے آغاز ميں هے سورة الواقعه ميں بالكل آخر پر هے. پھر سورة الرحمن ميں الله كى خلاقى وصنّاعى كا ذكر عظمت قرآن كے بعد هے جبكه سورة الواقعه ميں يه موضوع عظمتِ قرآن كے ذكر سے پهلے بيان هوا هے. يعنى دونوں سورتوں ميں ايك جيسے موضوعات بيان هوئے هيں ليكن معكوس ترتيب سے. اس ترتيب كو قبل ازيں (mirror image) كا نام ديا گيا هے.

UP
X
<>